گوادر: ماہی گیر اتحاد کا احتجاج کا اعلان

358

ہمیں مجبوراً دوبارہ سڑکوں پر لایا جا رہا ہے – ماہی گیر اتحاد گوادر کی پریس کانفرنس

گوادر ماہی گیر اتحاد کی اپنے مطالبات کے حق میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس سے ماہی گیر اتحاد کے رہنما واجو خداداد نے خظاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر زمانہ قدیم سے ایک قدرتی بندرگاہ تھا، جہاں دنیا کے تمام ممالک کی بحری جہازوں کا آنا جانا تھا۔گوادر کے غیور عوام نے اپنے روزگار کا سب سے بڑا ذریعہ سمندری ماحولیات وثقافت کے تحفظ کو برقرار رکھ کر کیا تھا۔ حکومت وقت کو گوادر کے ماہیگروں کا مشکور ہونا چاہیئے کہ انہوں نے ملکی خوشحالی کے لیے اپنی بہترین شکار گاہیں اور خوبصورت ساحل کی قربانی دی اور اس ترقی میں وہ بھی اپنے آپ کو حصہ دار سمجھ بیٹھے ہیں۔

انہوں‌ نے کہا ماہی گیروں کی نئی تعلیم یافتہ نسل کو چین جانے اور اسکالر شپ کے ذریعے اپنی تعلیم و ہنر میں اضافہ کرنے کے بڑے سپنے دکھائے گئے لیکن اب ماہی گیر افسوس کرتے ہیں کہ 2002 کوسابق صدر جنرل مشرف نے جو وعدے وعید ماہی گیروں کے ساتھ کیئے وہ اب تک پورے ہوتے ہوئے نظر نہیں آئے اور پورٹ کی سنگ بنیاد پر ہی وہ باتیں ہوا میں چلی گئیں۔ ہم نے اپنی آواز قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلی کے پلیٹ فارم تک پہنچائی، ہمیں اکتوبر میں ضلعی انتظامیہ گوادر پورٹ جی ڈی اے، اور گوادر پورٹ اتھارٹی، ملک کی مقتدر قوتوں، سیکورٹی اداروں اور صوبائی حکومت کی طرف سے ہمارے جتنے مسائل تھے گوش گزار کرائے اور ہمیں ہمیشہ زبانی کلامی یقین دہانی کرائی گئی، لیکن تحریری کسی نے ایک لفظ تک لکھ کر نہ دیا تو ہم کب تک ان یقین دہانیوں پر بھروسہ کرتے رہیں، کیا ریاست اپنے بچوں سے کچھ چھپا رہی ہے ہمیں اس پر بھی شک ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا، ہم جب مایوس تھے، تو ہم لوگوں نے دھرنا دیا تو حکومت بلوچستان اور گوادر پورٹ اتھارٹی نے ہم سے ایک ماہ کا وقت طلب کیا، ان کی یقین دہانیوں پر ہم نے دھرنا ختم کیا آج 76 دن مکمل ہوئے لیکن عملاً ہمیں کچھ بھی دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں ماہی گیروں کی روزگار پہ قدغن، مچھلی پکڑنے پر دشواری کا سامنا

انہوں‌ نے کہا کہ ہم اعلانیہ کہتے ہیں کہ گوادر کے قدیم ماہی گیر انتہائی شریف النفس انسانوں میں شمار ہوتے ہیں وہ اخلاقی اور جمہوری انداز سے مکمل پُرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں۔ ہمیں مجبوراً دوبارہ سڑکوں پر لایا جا رہا ہے، ہم دوبارہ بروز پیر اپنا جمہوری حق استعمال کرتے ہوئے ملّا موسی موڈ کے ساتھ ہی اپنا احتجاجی کیمپ لگانے پر مجبور ہوں گے اور ہم گوادر میں موجود تمام سیاسی پارٹیوں سماجی تنظیموں کی حمایت کے ساتھ دوبارہ اسی جگہ جا رہے ہیں جہاں ہمیں یقین دہانیاں کرائی گئیں، اب جب تک ہمیں تحریری طور پر مطمن نہیں کرایا جائے گا ہم اپنا احتجاج یوں ہی ریکارڈ کراتے رہیں گے، بروز جمعرات ماہی گیر سمندر نہ جاکر ایک دن یا دو دن کی بھوک کو برداشت کریں گے، اور جمعرات کو ہماری پر امن ریلی صبح ملا موسی موڈ سے ضلعی انتظامیہ (ڈی سی) کے دفتر اپنی یاداشت جمع کرے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما مصطفیٰ رمضان نے بھی ماہی گیروں کے جائز مطالبات پر انہیں مکمل یقین دہانی کرائی، سی پیک میں ان کے حقوق کا احترام ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ پی پی کے افضل جان نے کہا کہ حکمران ماہی گیروں کی قربانیوں کو مدنظر رکھ کر انہیں گزر گاہیں ان کے جائز مطالبات کو تسلیم کریں، پیپلز پارٹی مرکزی سطح پر بھی ان کی آواز بنے گی۔ بی این پی کے رہنما عبدالوہاب بلوچ نے کہا کہ ہماری پارٹی نے ہمیشہ ماہی گیروں کی حمایت میں اسمبلی اور باہر بھی آواز اٹھائی ہے، ہم وہ کبھی بھی اپنے بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

دیگر پارٹیوں نے ماہی گیروں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس پریس کانفرنس میں ماہی گیر اتحاد کے بزرگ رہنما خدا بخش، اور اکبر رئیس نے بھی خطاب کیا۔