کالج اساتذہ کی عزت ووقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا – بی پی ایل اے

183
پروفیسر ارمان لونی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد جس میں ارمان لونی کی ہمشیرہ وڑانگہ لونی نے شرکت کی

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے تعلیمی شعبے کو درپیش مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بی پی ایل اے اپنی بساط کے مطابق شعبہ تعلیم کی بہتری اور کالج اساتذہ کو درپیش مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کررہی ہے صوبائی حکومت بی پی ایل اے کے چارٹرآف ڈیمانڈ میں شامل نکات کے حوالے سے عملی اقدامات اٹھائے، ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی سے لے کر کالج ٹورتک تما م معاملات میں بی پی ایل اے قیادت کالج اساتذہ کے دیئے گئے مینڈیٹ اور عزت و وقار کا خصوصی خیال رکھے گی ، کالج اساتذہ آپس میں اتحاد و اتفاق اور یکجہتی قائم رکھیں حقوق کا حصول تبھی ممکن ہے جب لیکچررز و پروفیسرز سبھی ایک پیج پر ہوں گے ۔ ان خیالات کااظہار بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر آغا زاہد ، جنرل سیکرٹری پروفیسر نذیر لہڑی اور دیگر مقررین نے پیر کے روز گورنمنٹ پوسٹ گریجوایٹ سائنس کالج کوئٹہ میں منعقدہ بی پی ایل اے ڈویژنل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

 

ڈویژنل کانفرنس دو سیشن پر مشتمل تھی پہلے سیشن میں پروفیسرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جبکہ دوسرا سیشن میں پروفیسر ارمان لونی کی یاد میں تعزیتی ریفرنس پر مشتمل تھا جس میں ارمان لونی کی ہمشیرہ وڑانگہ لونی نے بھی شرکت کی تعزیتی ریفرنس میں مقالے پڑھے گئے اور مقررین نے پروفیسر ارمان لونی کو ان کی علمی ادبی اور تدریسی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا ۔

قبل ازیں ڈویژنل پروفیسرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر بی پی ایل اے پروفیسر آغا زاہد نے کوئٹہ ڈویژن کے پروفیسرز کو بی پی ایل اے کے اٹھائے گئے اقدامات ، کارکردگی اور دیگر امور پراعتماد میں لیتے ہوئے انہیں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ کالج اساتذہ کی عزت ووقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا موجودہ کابینہ نے گذشتہ ایک سال کے دوران جو بھی اقدامات اٹھائے ہیں ان کے انتہائی مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر پوسٹنگ کے حوالے سے جب تک اصل سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے متفقہ پالیسی نہیں بنتی مسائل جنم لیتے رہیں گے جبکہ پروفیسرز کی مالی مراعات سے متعلق بی پی ایل اے کے چارٹرآف ڈیمانڈ میں شامل نکات سابق دور حکومت میں تسلیم کرلئے گئے تھے مگر تاحال ان پر عملدرآمد نہیں ہوا جو تشویشناک ہے۔

انہوں نے تعلیمی شعبے سے متعلق مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت بی پی ایل اے کے چارٹر آف ڈیمانڈ میں شامل تمام نکات پر عملدرآمد کے لئے اقدامات اٹھائے تاکہ کالج اساتذہ میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ یقینی بنایا جاسکے ۔ اس موقعے پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں کوئٹہ ڈویژن کے پروفیسرز نے مختلف امور پر بی پی ایل قیادت سے سوالات پوچھے جن کے جواب دیئے گئے ۔

دریں اثناء بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن سائنس کالج یونٹ کے صدر پروفیسر سعداللہ بڑیچ و دیگر اراکین نے ڈویژنل کانفرنس کے انعقاد پر مرکزی کابینہ کو مبارکباد دیتے ہوئے اس امید کااظہار کیا ہے کہ بی پی ایل اے کی مرکزی کابینہ پروفیسرز و لیکچررز کے بنیادی مسائل کے حل کے لئے آئندہ بھی اسی محنت اور لگن کے ساتھ جدوجہد جاری رکھے گی ۔