عثمان کاکڑ نے کہا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے یہاں پر تمام اقوام کو ان کے حقوق پر اختیار دیا جائے جشن نوروز کا مطلب یہی ہے کہ ہم اپنی ثقافت اور کلچر کو زندہ رکھیں بدقسمتی سے اس ملک میں پنجاب کے کلچر کو تمام اقوام پر راغب کرنا چاہتے ہیں جس کا ہم نے مقابلہ کرنا ہے دنیا تبدیلی کی طرف جارہی ہے اور یہ تبدیلی انسانی معاشرے حقوق ترقی اور امن کی طرف جارہی ہے مگر بدقسمتی سے یہاں پر تبدیلی کے نام پر آئین اور قانون کو پامال کیا جارہا ہے اور پارلیمنٹ کی بالادستی کو مضبوط کرنے کے بجائے مزید کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی ترقی اور خوشحالی میں تمام سیاسی جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے عالمی استعماری قوتوں نے افغانستان کی بربادی میں سب سے بڑا کردار ادا کیا ہے اور ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک کی جانب سے بھی مداخلت کی گئی ہے اب مداخلت کو بند ہونا چاہئے امریکہ اور چین میں کوئی فرق نہیں ہے پہلے امریکہ دنیا کے ممالک میں جاکر وسائل پر قبضہ کرنا چاہتا اب وہی معیار چین کا ہے وہ بھی دوسروں کے وسائل پر قبضہ کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں دنیا میں ہر ریاست نے اپنی غلطی کا احساس کیا ہے اور گناہوں پر توبہ کی ہے مگر بدقسمتی سے ہم نے آج تک اپنے گناہوں اور غلطی کا احساس نہیں کیا پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور فیڈریشن کو چلانے پر یہاں کوئی تیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پشتون علاقوں میں سازش کے تحت حالات خراب کئے جارہے ہیں لورالائی، پشین اور قلعہ سیف اللہ کے بعد اب سنجاوی میں بھی لیویز اہلکاروں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ملک میں داخلہ اور خارجہ پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے امن وامان کی صورتحال دن بدن گھمبیر ہوتی جارہی ہے ۔