اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے ہر وقت بلوچستان کے مسئلے اور خاص کر انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں ان کی خاموشی ریاست پاکستان کو مزید ظلم اور انسانی حقوق کی تذلیل کرنے کی موقع فراہم کر رہی ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے مسخ شدہ لاشوں کو بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کے لاوارث قرار دے کر دفنانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریاست آئے روز لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینک کر انہیں لاوارث اور نامعلوم قرار دے کر انسانی حقوق کی سنیگین خلاف ورزی کے ساتھ انسانیت کی بھی تذلیل کر رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس سے قبل بھی بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں اجتماعی قبروں کی صورت میں ملے ہیں لیکن کسی بھی غیر جانبدار ادارے کی جانب سے کوئی تحقیقات نہیں ہوئی اسی طرح گذشتہ مہینے بھی دس مسخ شدہ لاشوں کو لاوارث قرار دے کر کوئٹہ کے قریب دشت تیرہ میل میں دفنایا گیا ہم سمجھتے ہیں کہ یہ تمام لاشیں لاپتہ بلوچوں کی ہے جن کو بغیر کسی شناخت اور ڈی این اے کے بغیر دفنانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ ریاست نہیں چاہتی کہ ان لاشوں کی شناخت ہو جائے ۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے ہر وقت بلوچستان کے مسئلے اور خاص کر انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار کیئے ہوئے ہیں ان کی خاموشی ریاست پاکستان کو مزید ظلم اور انسانی حقوق کی تذلیل کرنے کی موقع فراہم کر رہی ہے جو کہ عالمی اداروں پر سوالیہ نشان ہے لہٰذا ہم عالمی ادارہ برائے انسانی حقوق اوراقوام متحدہ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے عالمی سطح پر ٹربیونل قائم کرکے بلوچستان میں ملنے والے مسخ شدہ لاشوں کی بغیر کسی دباؤ اور غیر جانبداری کے ساتھ تحقیقات کریں اور انسانی حقوق کے خلاف ورزی پر ریاست پاکستان کے خلاف ایکشن لیں۔