طلباء سیاسی سرگرمیوں پر پابندی سرکاری سازش ہے – بی ایس او

88

تعلیمی اداروں میں دباؤ کے باجود شعوری پروگرامز جاری رہینگے -. مرکزی ترجمانبی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے طلباء سیاست پر قدغن اور طاقت کے استعمال سے نتائج خطرناک اور سماج کو مزید منفی عوامل کا شکار بنا دینگے بلوچستان میں سیاسی سوچ اور فکر طلباء سیاست کی ہی بدولت ہے اگر بی ایس او کے شکل میں قوم کو سیاسی نرسری اور پلیٹ فارم نہ ملتی تو آج بھی بلوچ قوم مکمل طور پر غیر سیاسی منفی جاگیر دارانہ قوتوں کے ذریعے یرغمال ہوتی-

ترجمان نے کہا بی ایس او کے خلاف قیام سے لیکر آج تک مختلف طریقوں سے سازشوں کا سلسلہ جاری رہا کبھی تقسیم درتقسیم کے ذریعے طلباء سیاست سے قوم کو مایوس کرنے کی کوشش کی گئی کبھی اصطلاحات اور نعروں کے بنیاد پر حقیقی بلوچ سوچ کو زائل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تمام مشکلات کے باوجود بی ایس او آج بھی بلوچ قومی سوچ کو جدید صدی کے ضروریات کے بنیاد پر آگے لے جارہی یے بی ایس او تقسیم درتقسیم کے رجحان کو ختم کرنے کے لئے شعوری رجحان کو آگے بڑھا رہی-

انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ دیگر منفی عوامل کے ذریعے طلباء سیاست کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے معاشی مشکلات میں اضافہ کی گئی ہے تاکہ فیسوں کی وجہ سے طلباء تعلیمی اداروں میں داخلے نہیں لے اور تنظیم سے دور رہے تعلیمی اداروں میں نظام تعلیم کو مفلوج کرنے کے لئے نقل اور سفارش کلچر بھی بنیادی طور پر شعوری سوچ کو کمزور کرنے کا حصہ ہے تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کے لئے مختلف طریقوں سے مشکلات میں اضافہ کیا جاررہا ہے-

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ حالیہ طور پر طلباء سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا سرکاری سازش بھی ان ہی بلوچ دشمن سازشوں کا حصہ ہے جسکے تحت ہزاروں بلوچوں کو ظلم و جبر کا نشانہ بنایا گیا تمام مشکلات اور سازشوں کے خلاف بھرپور طریقے سے سیاسی جدوجہد جاری رکھے گی کسی بھی صورت سرکاری پابندیوں سے سیاسی فکر کو کمزور نہیں ہونے دینگے-