گیس کے ذخائر کی بغیر کسی رکاوٹ تلاش کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً 50 ہزار اہلکاروں کی خصوصی سیکیورٹی فورس بڑھانے پر کام کر رہے ہیں – پیٹرولیم ڈویڑن کے ایڈیشنل سیکریٹری
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے علاقے بولان میں نامعلوم مسلح افراد کی جانب سے تیل اور گیس تلاش کرنے والی گیس کپمنی پر حملہ گیا ہے۔
تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنی کے سیکورٹی پر معمور اہلکاروں پر حملہ بولان کے علاقے مارگٹ کیا گیا۔
واضح رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کو اس سے قبل بھی نشانہ بنایا جاتا رہا ہے جس میں اکثریت کی ذمہ داری بلوچ مسلح آزادی پسند تنظمیوں کی جانب سے قبول کیا جاتا رہا ہے۔
پیٹرولیم ڈویڑن کے ایڈیشنل سیکریٹری انچارج میاں اسد حیاالدین نے سینیٹ پینل کے سامنے دو مہینے قبل انکشاف کیا تھا کہ پاکستان حکومت مشکل علاقوں میں تیل اور گیس کے ذخائر کی بغیر کسی رکاوٹ تلاش کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً 50 ہزار اہلکاروں کی خصوصی سیکیورٹی فورس بڑھانے پر کام کر رہی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال فروری کے وسط اور مارچ اور اپریل سے بالترتیب زرغون اور بلاک 28 کے علاقوں میں ذخائر کی تلاش کا کام شروع ہوجائے گا۔
ایڈیشنل سیکریٹری انچارج کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ حکومت تجویز کردہ خصوصی فورس کے ذریعے سیکیورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری لے لیں تو پیٹرولیم کمپنیوں کے تقریباً 14 ارب روپے کے سالانا سیکیورٹی اخراجات کو مزید رگوں اور ذخائر کی تلاش کے سامان لینے کے لیے بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔
دوسری جانب پیٹرولیم کنسیشن کے ڈائریکٹر جنرل قاضی سلیم کا کہنا تھا کہ اصل میں بلاک 28 کو 27 سال قبل سرکاری بڑی کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیوپلمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کی حصوص کے ساتھ برطانوی کمپنی کو دیا گیا تھا لیکن سیکیورٹی صورتحال، مشکل علاقے اور انفرااسٹکچر چلینجز نے زمینی سطح پر کوئی کام کی اجازت نہیں دی۔
گذشتہ سال بولان کے علاقے مچھ میں گیس و تیل تلاش کرنے والی کمپنی پر ایک حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچوں کے قومی وسائل کی لوٹ مار ایک ناقابل معافی عمل ہے۔ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر بلوچ قوم کے استحصال کے خلاف مزاحمتی عمل جاری رہے گا۔ ہم چین سمیت دیگر ممالک کے کمپنیوں کو ایک مرتبہ پھرخبردار کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں کے مرضی اور منشاء کے خلاف پاکستان سے ملکر بلوچ سرزمین پر کسی بھی ترقیاتی منصوبے کا حصہ نہ بنیں۔
تاہم مارگٹ حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہیں۔