بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام افغان مہاجرین کو شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کی فراہمی پر وفاقی حکومت محکمہ داخلہ اور نادرا انتظامیہ کی جانب سے شرائط ختم کرنے کی پالیسی کے خلاف نادرا کے صوبائی ہیڈ آفس ڈبل روڈ کوئٹہ کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ منعقد ہوا جس میں بی این پی کے کارکنان نے شرکت کی۔ مظاہرین نے نادرا کے افغان مہاجرین کوشہری دستاویزات کی فراہمی کے خلاف پلے کارڈز بینرز اٹھا رکھے تھے اور اس فیصلے کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ۔
احتجاجی مظاہرے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء ممبر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی غلام نبی مری ، بی این پی ضلع کوئٹہ کے ضلعی قائمقام صدر ملک محی الدین لہڑی، جنرل سیکرٹری آغا خالد شاہ دلسوز پارٹی کے سینئر رہنماء حاجی محمد ابراہیم پرکانی نے خطاب کیا ۔ا مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی ایک سیاسی نظریاتی قومی جمہوری پارٹی ہونے کے ناطے بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں اور حکمرانوں کے روا رکھے گئے ناروا پالیسیوں کے خلاف کسی بھی صورت میں خاموشی اختیار نہیں کرینگے ماضی میں بھی پارٹی نے ہمیشہ ان روا رکھے گئے پالیسیوں کے خلاف سیاسی اور جمہوری انداز میں ہر فورم پر آواز بلند کیا جویہاں کے مقامی لوگوں اور سرزمین کے خلاف اپنائے گئے تھے ۔ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بہت تیزی کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی غیر قانونی آباد کاری کو توسیعی دینے اور انھیں سرکاری دستاویزات فراہم کرنے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے اور رہی سہی کسر نگران حکومت کے دور میں بلاک کئے گئے پالیسی کو ختم کیا گیا اور افغان مہاجرین سمیت تمام غیر ملکی مہاجرین کو ملکی دستاویزات کی فراہمی کو نہایت ہی سستا اور آسان بنایا گیا اس سے فائدہ اٹھا کر افغان مہاجرین سمیت تمام غیر ملکی مہاجرین ملکی شہریت حاصل کرنے کیلئے نادرا کے دفتروں کا رخ کرتے ہیں۔وہاں ان سے کوئی شرائط کا پوچھا نہیں جاتا ہے۔ یہ پالیسی ملکی قوانین سمیت اقوام متحدہ کے مہاجرین سے متعلق یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنرفار ریفیوجز(UNHCR)کے چارٹر کے بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور یہ عمل بلوچ پشتون سمیت تمام مقامی افراد کے عوام کے خلاف اور انسانی حقوق کی پامالی کے زمرے میں شمار ہوتا ہے ۔ جس پر کسی بھی صورت خاموشی اختیار نہیں کرینگے ۔ بی این پی ایک ذمہ دار قوم وطن دوست نمائندہ جماعت کے حیثیت سے ایسے کسی بھی عمل پر خاموشی اختیار کریگی اور نہ اصولوں پر سمجھوتہ کیا جائے گااور نہ ہی کسی مصلحت پسندی کا شکار ہوکر ایسے ناروا پالیسیوں اور منصوبوں کے سامنیجس کے نتیجے میں سرزمین بلوچ قوم اور بلوچستانی عوام کی شناخت وجود تہذیب و تمدن بقاء سلامتی کی خاتمے کا سبب ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ وفاقی حکومت محکمہ داخلہ نادرا انتظامیہ افغان مہاجرین بنائے گئے تمام جعلی شناختی کارڈز اور دیگر دستاویزات کو منسوخ کرتے ہوئے اس سہولت کی اصول کو مشکل بناتے لیکن الٹا انہوں نے انڈر ویری فکیشن شق کو ختم کرتے ہوئے تمام سینٹروں کو یہ ہدایت نامہ جاری کیا ہے کہ جس کسی کے بھی پاس کوئی شناختی کارڈ موجود ہوگا وہ اپنے کسی بھی رشتہ دار کے شناختی کارڈز بنانے کا مجازرکھتا ہے اورانھیں کوئی چیلنج نہیں کریگا اور پاکستانی شہری کہلایا جائیگا۔ا اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے غیر ملکی مہاجرین نے پیسوں کی عیوض شناختی کارڈز بنارکھے ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی افراد کا حق تلفی ہوتی جارہی ہے اور مرکزی حکومت نے انھیں ملکی شہریت دینے اور اکاؤنٹس کھولنے سمیت نادرا پالیسی کو آسان بنا کر ملکی شہریت کی اصول کو نہایت ہی آسان بنایا گیا اور بلوچستان کو مال غنیمت و یتیم خانہ سمجھ کر نہایت ہی بے دردی کے ساتھ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو شہریت دی جارہی ہے اور صوبے میں مقامی لوگوں اورغیر ملکی مہاجرین کی فرق کوعملاً ختم کردیا گیا ہے جوکہ یہ عمل انتہائی حساس مسئلہ ہے اس سے نہ صرف بلوچ بلکہ یہاں پر آباد تمام اقوام کے شناخت اور ان کے آنے والے نسل اورمستقبل یعنی تجارت صحت، تعلیم ،روزگار ودیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے متاثر ہونگے ۔
انہوں نے کہا کہ آج پشتون علاقوں ژوب میں ژوب قومی مشران گذشتہ دو مہینے سے افغان مہاجرین کو شناختی کارڈز لوکل و ڈومیسائل کی فراہمی کے خلاف سراپا احتجاج بھوک ہڑتال کئے ہوئے جدوجہد میں مصروف عمل ہے اور کاکڑ جمہوری وطن پارٹی لورالائی قلعہ سیف اللہ ودیگر پشتون علاقوں میں اس غیر آئینی و غیر قانونی طریقے سے مہاجرین کو دیئے گئے دستاویزات کی فراہمی خلاف آواز بلند کرتے ہوئے چلے آرہے ہیں جس کو بی این پی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جوکہ بی این پی کی اصولی موقف سرزمین اور بلوچستانی عوام کے ساتھ اپنائے گئے اصولی موقف کی تائید کرتا ہے۔
مقررین نے کہا کہ بی این پی ایک سیکولر ترقی پسند روشن خیال قوم وطن دوست جماعت کی حیثیت سے افغان مہاجرین کی زبان رنگ و نسل مذہب علاقے کی بنیاد پر غیر قانونی آباد کاری اور ان کے دستاویزات کے فراہمی کے خلاف ہرگز نہیں ہیں بلکہ یہ عمل ملکی قوانین یواین او کے چارٹرز میں موجود ریفوجز اور انسانی بنیادی حقوق کی پامالی کی زمرے میں آتا ہے ۔مہاجرین کا تعلق کسی بھی زبان مسلک اور ملک سے ہو وہ ملکی شہریت حاصل کرنے اہل نہیں ہے اور انھیں اس طرح کے دیئے گئے مراعات مسلمہ قوانین کے برخلاف ہیں اور اس اہم ایشو پر تمام قوم وطن دوست جمہوری قوتوں اور وفاقی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے پارٹیوں کو آواز بلند کرنا چاہیے اور آج ملک جس مذہبی انتہاء پسندی فرقہ واریت دہشت گردی اغواء برائے تاوان ہیروئن کلاشنکوف کلچر اور دیگر سنگین مسائل سے دوچار ہیں اس میں ہمارے ناعاقبت اندیش حکمرانوں کے ناروا پالیسیاں شامل ہیں کہ جنہوں نے یہاں کے محکوم قوموں کو اقلیت میں بدلنے اور وسائل پر قبضہ جمانے کیلئے مذہبی انتہاء پسندی کو پروان چڑھایا اور غیر ملکی مہاجرین کو اپنے ذاتی مفادات کے تحت مراعات و مفادات سے استفادہ کرایا ۔