افغانستان کے نائب صدر اور طالبان مخالف ازبک کمانڈر عبدالرشید دوستم کے قافلے پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ان کا سیکیورٹی گارڈ ہلاک ہوگیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے نائب صدر عبد الرشید دوستم کے قافلے پر صوبے بلخ میں حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی گارڈ ہلاک اور 2 محافظ زخمی ہوگئے تاہم نائب صدر حملے میں محفوظ رہے۔
بلخ میں لوگوں کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدر کا کہنا تھا کہ اگر مجھے مکمل اختیار اور موقع دیا جائے تو شمالی افغانستان سے محض 6 ماہ کے دوران طالبان کا خاتمہ کردوں۔
طالبان مخالف کمانڈر عبد الرشید دوستم افغان وار میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچے اور طالبان حکومت کے قائم ہونے کے بعد ملک سےباہر چلے گئے تھے تاہم امریکا کی حمایت یافتہ حکومت بننے کے بعد واپس آئے لیکن جنسی زیادتی کے مقدمات کے باعث ملک چھوڑ کر واپس چلے گئے تھے۔
جلا وطنی ختم کر کے گزشتہ برس کابل پہنچنے والے افغان وار کمانڈر عبد الرشید دوستم کو افغانستان کا پہلا نائب صدر مقرر کیا گیا تھا وہ چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور ان کی انتخابی مہم کا حصہ بھی ہیں۔
واضح رہے کہ جولائی 2017ء میں کابل ایئرپورٹ پر رشید دوستم کی آمد پر خود کش حملے میں 10 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم اس حملے میں بھی رشید دوستم محفوظ رہے تھے۔ ازبک جنگجو عبد الرشید دوستم کو 2001 میں 2 ہزار سے زائد طالبان قیدیوں کے بہیمانہ قتل عام اور شدید جنگی نوعیت کے الزامات کا سامنا ہے۔