کراچی: شیعہ مسنگ پرسنز کا لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاج

202

کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیس بنا کر عدالتوں میں پیش کیا جائے، غائب کرنا بتا رہا ہے کہ ہمارے لاپتہ عزادار بے قصور ہیں – راشد رضوی

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق سندھ کے شہر کراچی میں سولجر بازار کے مقام شیعہ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے علامتی بھوک ہڑتال احتجاج کیا گیا جس میں متاثرہ خاندان کے افراد نے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے بڑی تعداد میں حصہ لیا۔

وائس آف مسنگ پرسنز کے راشد رضوی نے اس موقعے پر اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان صاحب کی جانب سے جبری گمشدگیوں کے خلاف قانون سازی کے ڈرافٹ کی تیاری اور پارلیمنٹ سے منظور کرانے کا اعلان خوشآئیند ہے لیکن قانون سازی تب فائدہ مند ہے جب قانون پر عملدرآمد بھی کرایا جائے۔ آرٹیکل 10 تو آج بھی موجود ہے لیکن عمل درآمد نہ ہونے سے جبری گمشدگیاں پیدا ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں لاپتہ عزاداروں کی فیملیز کی استقامت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ جو کہ بڑی تعداد میں علامتی بھوک ہڑتال میں شریک ہو رہی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہماری موجودہ تحریک کی کامیابی کے نتیجے میں ہمارے لاپتہ عزادار جلد اپنے گھروں کو واپس لوٹیں گے اور جبری گمشدگیاں بھی بند ہونگی جو کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیس بنا کر عدالتوں میں پیش کیا جائے، غائب کرنا بتا رہا ہے کہ ہمارے لاپتہ عزادار بے قصور ہیں۔کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو کیس بنا کر عدالتوں میں پیش کیا جائے، غائب کرنا بتا رہا ہے کہ ہمارے لاپتہ عزادار بے قصور ہیں۔

دوسری جانب لاہور میں مجالس سے خطاب کرتے ہوئے
علامہ حسن ظفر نقوی نے مسنگ پرسنز کے لواحقین کے تحریک کی حمایت کی ہے اور حکمرانوں سے لاپتہ عزاداروں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حق پر ڈٹے رہنے والوں کی تعداد ہمیشہ قلیل ہوتی ہے لیکن جب الہی مدد حاصل ہوتی ہے تو اللہ تعالی قلیل کو بھی اکثریت پر غالب کردیتا ہے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین نے لاپتہ افراد کے بازیابی تک مختلف شہروں میں بھوک ہڑتال احتجاج کو وسعت دینے اظہار کیا ہے۔