پاکستان سے بات چیت کا وقت ختم ہوچکا ہے – بھارت

182

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پلوامہ کے حملے کے ساتھ بات چیت کا وقت ختم ہو گیا اور اب دہشت گردی کے خلاف ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کارروائی سے ہچکچانہ بھی دہشتگردی کو فروغ دینے کے برابر ہے۔

ارجینٹینا کے صدر کے ساتھ دلی میں مزاکرات کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا کہ پلوامہ کے بہیمانہ حملے نے یہ واضح کر دیا ہے کہ اب بات چیت کے لیے وقت نکل چکا ہے۔ اب ساری دنیا کو متحد ہو کر دہشت گردی اور اس کے حامیوں کے خلاف جامع قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم مودی نے کہا کہ اب کارروائی سے گریز نہیں کیا جا سکتا۔ دہشت گردوں اور ان کے انسانیت دشمن حامیوں کے خلاف کارروائی سے ہچکچانا بھی دہشت گردی کو فرغ دینے کے مترادف ہے۔

پلوامہ کے حملے کے بعد گزشتہ تین دنوں میں وزیر اعظم مودی نے کئی بار پاکستان کے خلاف سخت بیانات دیے ہیں۔ کل ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آپ کے دل میں کتنا غصہ ہے۔ جتنا غصہ آپ کے دل میں ہے اتنا ہی غصہ میرے دل میں بھی ہے۔

اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ فوج کو کارروائی کرنے کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے۔ حزب اختلاف کی جماعتوں نے بھی سکیورٹی فورسز اور حکومت کے ساتھ مکمل اتحاد کا اعلان کیا ہے۔

ادھر پنجاب میں حزب اختلاف کی جماعت اکالی دل اور بی جے پی نے کانگریس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نوجوت سنگھ سدھو کو پلوامہ کے بارے میں ان کے بیان کے لیے کابینہ اور اور پارٹی سے باہر کرے۔ سدھو نے پاکستان کے خلاف انڈیا کے بیانات کے پس منظر میں کہا تھا کہ کسی ایک فرد یا تنظیم کی کارروائی سے پورے ملک کو دہشت گرد نہیں قرار دیا جا سکتا۔

اپوزیشن کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب مرکزی حکومت نے ایک پوزیشن اختیار کر رکھی ہے تو سدھو کو اس حساس ماحول میں اس طرح کی باتیں کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے تھا۔

سدھو نے کہا کہ وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے اصولوں سے کبھی نہیں ہٹ سکتا۔