لاپتہ ظفر بلوچ کی رہائی کے بدلے 35 لاکھ وصول کرنے کا انکشاف

220

دی بلوچستان پوسٹ نمائندہ کوئٹہ کے مطابق پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کیمپ میں لاپتہ ظفر بلوچ اور رحیم الدین کے لواحقین نے آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

لاپتہ ظفر بلوچ کی بہن نے کہا کہ ظفر بلوچ ولد حاجی غلام محمد بلوچ کو 24 جولائی 2015 کو رات کے تین بجے گھر سے سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نےحراست میں لیکر اپنے ساتھ لے گئے جبکہ فورسز کے ہمراہ سادہ کپڑوں میں ملبوس افراد موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اہلکاروں نے ظفر بلوچ کی رہائی کے بدلے 35 لاکھ روپے مانگے جو انہیں فراہم کردی گئی لیکن اس کے باوجود ظفر بلوچ بازیاب نہ ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ اپنے گھر کے کاغذات ہمارے حوالے کریں تو آپ کے بھائی کو رہا کردیا جائے گا جو ہم نے فراہم نہیں کئے اور میرا بھائی تاحال بازیاب نہیں ہوا ہے جس کے باعث میرے والدہ سمیت خاندان کے تمام افراد شدید پریشانی میں مبتلا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ میرے بھائی ظفر بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے اور اگر وہ مجرم ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کر کے ملکی قوانین کے تحت سزا دی جائے۔

ظفر بلوچ کی والدہ نے اپنے بیٹے کی بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تین سال کے زائد عرصے سے میرا بیٹا لاپتہ ہے، میرا بیٹا بے قصور اور جس رات اس کو حراست میں لیا گیا تو ہمارے گھر سے کوئی ممنوعہ چیز برآمد نہیں ہوئی جبکہ فورسز کے اہلکار دوران چھاپہ گھر میں موجود 1 لاکھ روپے اور موبائل وغیرہ اپنے قبضے میں لیکر گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرا بیٹا سیکٹریٹ میں سرکاری ملازم تھا اور گھر کا واحد سہارا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بیٹے کی گمشدگی کے لئے احتجاج کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں بچا ہے لہٰذا ہم گزارش کرتے ہیں کہ انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور جرم ثابت ہونے پر جو سزا دی جائے ہمیں قبول ہے لیکن انہیں اس طرح لاپتہ نہ رکھا جائے۔

دریں اثناء خاران سے لاپتہ ہونے والے رحیم الدین ولد شاہنواز کے لواحقین نے احتجاج میں شرکت کی اور ان کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ رحیم الدین کو 26 اگست 2016 کو فورسز نے گھر پر چھاپہ مارکر حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جس کے بعد وہ تاحال لاپتہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ رحیم الدین کالج کا طالب علم ہے۔ انہیں اور اعجاز مینگل کو اسی ایک رات حراست میں لیا گیا تھا، اعجاز مینگل بازیاب ہوگیا لیکن رحیم الدین تاحال لاپتہ ہے۔