بلوچ رہنما بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی قوم یا ریاست اگر اپنے آپ کو مستقل بنیادوں پر دہشت گردی اور مذہبی جنونیت کی مرض سے پچانا چاہتی ہے تو ان اقوام اور ریاستوں کے لئے بہترین موقع یہی ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وجود صرف بلوچ، پشتون، سندھی مہاجروں کی بقا کے لیے خطرہ نہیں بلکہ پوری دنیا اور پورا انسانیت کے لیے پاکستان اب ایک زہر قاتل بن چکا ہے۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ بھارت، افغانستان، ایران، امریکہ، برطانیہ اور یورپ سمیت خلیجی ممالک بھی آنے والے وقتوں میں پاکستان کی دہشت گردانہ پالیسیوں کی بدولت ایک بہت بڑے مشکل میں پھنس جائیں گے، لہٰذا اب وقت کا تقاضہ ہے کہ دنیا کو دہشت گردی اور اور دہشت گردوں سے محفوظ بنانے کے لیے پاکستان کے خلاف اٹھ کھڑے قوتوں اور ملکوں کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا آج کوئی بھی باضمیر، باشعور اور غیرت مند بلوچ پاکستان جیسے دہشت گرد اور قبضہ گیر ریاست کے حق میں نہیں ہے، خوف، جبر، بربریت، دباو، تشدد دھونس، دھمکی اور مراعات کے علاوہ کوئی بھی ایسا با ضمیر بلوچ نہیں جو رضاکارانہ اور دلی ہمدردی کی بنیاد پر گذشتہ روز بھارت کی پاکستان پر حملے کی مخالفت کرتا ہو۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا پاکستانی خفیہ ادارے اس وقت بھرپور کوشش کررہے ہیں کہ زبردستی بلوچستان میں بھارت کے خلاف اور پاکستان کے حق میں پریس کانفرنس، مظاہرہ اور احتجاج کروائیں ۔
انہوں نے کہا جس طرح تقسیم ہند کے وقت دو قومی نظریہ کا نعرہ صرف ایک ڈرامہ اور فریب تھا بالکل اسی طرح کا ڈرامہ آج بلوچستان میں رچایا جارہا ہے جس میں پاکستانی خفیہ ادارے اپنے فورسز اہلکاروں اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں کے ساتھ زبردستی اور دھونس دھمکی دے کر بلوچوں کو گھروں سے نکال کر اور دوسری جانب نام نہاد بلوچ قوم پرست اور مذہبی جماعتوں کو چند سیٹوں کی لالچ دے کر ان سے پریس کانفرنس و احتجاجی مظاہرہ اور ریلی کروائے جارہے ہیں اور اس تمام ڈرامے کا اصل مقصد میں بلوچ قوم اور بلوچستان کی اصل صورتحال اور بلوچ قوم کی حقیقی رائے کو دنیا کی نظروں سے چھپانا مقصود ہے ۔
انہوں نے کہا زمینی حقائق اور پاکستان کے بلوچستان میں موجود چند کٹھ پتلیوں کی رائے بالکل متضاد ہے کیونکہ آج حیقیقت میں بلوچ قوم پاکستان جیسے دہشت گرد اور قبضہ گیر ریاست سے چھٹکارہ پانا چاہتا ہے ۔
انہوں نے کہا ایسے بے ضمیر مراعات یافتہ بلوچوں سے نہ پہلے بلوچوں کو کوئی توقع تھی اور نہ آج ہے جو اپنی قوم اور گلزمین کے ساتھ وفادار نہیں کیا وہ چند مراعات کے بدلے پاکستان کا وفادار ہوکر بھارت کے خلاف لڑینگے؟ بزدل ہر جگہ اور ہر مقام پر بزدل ہی ہوتا کیونکہ قبضہ گیر کی جی حضوری او رخدمت گزاری نےان کٹھ پتلیوں سے بہادری کا جذبہ ہی ختم کردیا ہے ۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا گوکہ بلوچ قوم اس وقت ایک مشکل ترین صورتحال سے دوچار ہے لیکن بلوچ قوم اور بالخصوص بلوچ نوجوانوں کو قربانی کے جذبے اور ہمت کے ساتھ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک آزاد اور خود مختار ریاست کے مالک ہوں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ قومی، فکری، نظریاتی اور حقیقی بنیادوں پر بلوچ قوم کو ایک ہوکر لاحاصل، غیر ضروری اور روایتی چیزوں سے نکل کر آگے سوچنا اور آگے بڑھنا ہوگا تب جاکر بلوچ قوم اپنی مقدر کا فیصلہ خود ہی کرنے کے قابل ہوگا۔