بلوچستان بھر میں ریاستی ظلم و بربریت میں اضافہ ہورہا ہے – شیر محمد بگٹی
بلوچ ریپبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیر محمد بگٹی نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پارٹی کے جرمنی زون کے زیر اہتمام ایک آگاہی پروگرام منعقد کیاگیا جس کا مقصد بلوچستان میں بڑھتی ہوئی جبری گمشدگیوں، فوجی جارحیت اور زیر حراست سیاسی کارکنان کے قتل عام کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔
ترجمان نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز جرمنی کے شہر ہنواور میں پر ہجوم بازار میں کارکنان نے لاپتہ بلوچ سیاسی کارکنان کے تصاویر آویزا کر کے شہر بھر میں بلوچستان میں ریاستی جارحیت خاص طور پر جبری گمشدگیوں کے حوالے سے کتابچے تقسیم کئیے جن پر تفصیل سے تحریر کیا گیا تھا کہ پاکستانی فوج کس طرح بے گناہ بلوچوں کو غیر قانونی طور پر جبری طور پر لاپتہ کرتی ہیں اور پھر کس طرح انہیں زیر حراست بے رحمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر انہیں شہید کرتی ہے۔
شیر محمد بگٹی کا کہنا تھا کہ بلوچستان بھر میں ریاستی ظلم و بربریت میں اضافہ ہورہا ہے گذشتہ دنوں سندھ کے شہر حیدرآباد کے علاقے روہڑی سے تین بگٹی آئی ڈی پیز کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا ہے جن کے نام علی خان ولد پنھل بگٹی، جمیل ولد علی خان بگٹی اور مرید ولد صحبت بگٹی ہیں، مذکورہ افراد ان ہزاروں لوگوں میں شامل ہیں جو ڈاڈا قوم شہید نواب اکبرخان بگٹی کی شہادت کے بعد فوجی آپریشن کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑ کر سند و پنجاب پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیچ کے علاقے زامران میں بھی فوجی آپریشن میں شدت لائی گئی ہے زامران، بلیدہ سمیت گرد و نواح میں فوجی آپریشن میں اب تک چھ افراد کو حراست میں لئیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ ریپبلکن پارٹی ہر دستیاب فورم کا استعمال کرتے ہوئے بلوچستان میں جاری فوجی بربریت کو دنیا کے سامنے لانے میں اپنا موثر کردار ادا کرتی رہے گی۔