بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں مزید 8 فش ہاربرز کے قیام کا فیصلہ

310

  بلوچستان حکومت نے ساحلی علاقوں میں مزید 8 فش ہاربرز کے قیام اور پسنی فش ہاربر کی نئی جگہ تعمیرپرغور شروع کردیا  ۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پسنی فش ہاربر 10 سال برس سے غیر فعال ہے جبکہ تنخواہوں کی مد میں تقریبا ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے جاچکے ہیں۔ بیمار اداروں کو یا تو پیروں پر کھڑا کیا جائے گا یا بند کرنے پرغور کیا جائے گا۔

پسنی فش ہاربر کے امور کے جائزہ لینے کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی زیر صدارت اجلاس میں فش ہاربر کی ترقی کے لئے جاپان کی جانب سے دی جانے والی گرانٹ کے استعمال ، ڈریجنگ کے عمل سمیت دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لیا گیا ۔

وزیراعلیٰ جام کمال کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں فش ہاربر اور جیٹیاں نہ صرف روزگار فراہم کرتی ہیں بلکہ وسائل بھی پیداکرتی ہیں لیکن بدقسمتی سے بلوچستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے اور یہ ادارے معیشت اور روزگار میں فعال کردار ادا نہیں کر رہے۔

انہوں نے کہا کہ محکموں اور اداروں میں منصوبہ بندی اور سنجیدگی کا فقدان ہے، جو ادارے اپنے وسائل سے خود انحصار ہوسکتے ہیں انہیں چلانے کے لیے حکومت کو گرانٹ دینا پڑتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے کے ساحلی علاقوں میں قائم فش ہاربر اور جیٹیوں کو ایک اتھارٹی کے تحت کرنے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موڈ پر لے جانے کا جائزہ لیاجائے اور ابتدائی طور پراخبارات کے ذریعے اظہار دلچسپی کا اشتہار شائع کرکے سرمایہ کاروں کی دلچسپی اور ردعمل کا جائزہ لیا جائے۔

اجلاس میں اس امر سے اتفاق کیا گیا کہ کیونکہ فش ہاربر بہت بڑی مقدارمیں ریت آنے کی وجہ سے بند ہو گیا ہے اور ڈریجنگ کے باوجود اسے فعال نہیں کیا جاسکا ۔ اس لیے فش ہاربر کی نئے مقام پر ازسرنو تعمیر کا جائزہ لیا جائےتاکہ مقامی ماہی گیر وں کے روزگار کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے ۔

اجلاس میں ساحلی علاقے میں 8 نئی جیٹیوں کے قیام کے منصوبے کا بھی جائزہ لیا گیااور بورڈ آف ریونیو کو اس منصوبے کیلئے اراضی کی فراہمی کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ صوبے کی ساحلی پٹی پر کیچ فارمنگ کو متعارف کرانے کے لئے نجی شعبے کو ترغیب دینے کے حوالے سے اظہار دلچسپی کا نوٹس مشتہر کیا جائے۔ مچھلی کی اسٹوریج اور مارکیٹ تک سپلائی کے مراحل کیلئے بھی جدید منصوبے کی فزیبلٹی رپورٹ بھی جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں صوبائی وزراء میر ظہوراحمد بلیدی ،میر عارف محمدحسنی ،رکن صوبائی اسمبلی عبدالرشید بلوچ ،ایڈیشنل چیف سیکریٹری منصوبہ بندی وترقیات سجاد احمد ایڈووکیٹ اورجنرل ارباب طاہر خان نے شرکت کی۔ سیکرٹری ماہی گیری ارشد بگٹی اور ایم ڈی پسنی فش ہاربرعلی گل کرد نے شرکاء کو بریفنگ دی۔