کوئٹہ: لاپتہ افراد کے لواحقین احتجاج میں شامل، کوائف جمع کرادیئے

170

بلوچستان کے مختلف علاقوں سے لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین نے احتجاجی کیمپ آکر گمشدہ پیاروں کے کوائف ماما قدیر کے پاس جمع کرائے۔

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے مختلف علاقوں سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین نے کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اور تنظیم کے پاس گمشدہ پیاروں کے کوائف جمع کرائے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع پنجگور گوارگو کے رہائشی وشدل بلوچ کے لواحقین نے کیمپ آکر وشدل کی گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات فارم میں بھر پر جمع کرائے جس کے مطابق وشدل کو 21 مارچ 2017 کو پندرہ سے بیس گاڑیوں پر مشتمل فوجی اہلکاروں نے گھر سے اغواء کیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

اسی طرح 6 ستمبر 2018 کو کوئٹہ کسٹم سے لاپتہ ہونے والا محمد اسحاق ولد عبدلرزاق کے لواحقین نے بھی ان کی گمشدگی کی تفصیلات تنظیم کے پاس جمع کیئے۔

ضلع کیچ سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے عبدل باسط ولد کریم بخش کے لواحقین نے ان کے کوائف جمع کیئے جس کے مطابق عبد باسط کو 25 دسمبر 2013 کو فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے عوام کے سامنے اغواء کیا تھا جو ابھی تک منظر عام پر نہیں آسکا ہے۔

اسی طرح ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے اختر علی کے لواحقین نے ان کے گمشدگی کے حوالے سے تفصیلات جمع کیئے جس کے مطابق اختر علی ولد مراد محمد سکنہ دشت شولیگ کو 13 ستمبر 2018 کو ان کے گھر سے فرنٹیئر کور اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے ان کے گھر سے اس وقت اغوا کیا جب وہ دبئی سے چھٹیاں منانے واپس اپنے گھر آیا تھا۔

یار رہے بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد ہے جن کی کوائف لواحقین کسی خوف او ڈر سے میڈیا سمیت کسی ادارے کو جمع کرانے سے کترا رہے تھیں تاہم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے مطابق اب لوگوں ایک حد تک تنظیم کو کوائف فراہم کررہے ہیں –