کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی کیمپ کو 3463 دن مکمل

85
file photo

تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جا ئے گا جن پر مقدمات ثابت ہیں انہیں عدالت میں پیش کرکے ان کے خلاف کاروائی کی جائے۔ ماما قدیر بلوچ

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم احتجاجی کیمپ کو 3463 دن مکمل ہوگئے، بسیمہ کے سیاسی و سماجی کارکنان، سول سوسائٹی کے علاوہ مرد و خواتین نے بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنسز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی کو بلوچ قوم سے ہمدردی و پیار نہیں، خیرات بھی اسی خطے سے لی جاتی ہے اور احسان بھی ان پر کیا جاتا ہے۔

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ تمام لاپتہ افراد کو منظر عام پر لایا جا ئے گا جن پر مقدمات ثابت ہیں انہیں عدالت میں پیش کرکے ان کے خلاف کاروائی کی جائے، ماضی کی گمشدگیوں سے اپنے آپ کو بری الذمہ قرار دیا گیا ہے۔ پچھلے 70 سالوں کے اندار کئی ہزار بلوچ پیر، ورنا، مرد، خواتین کو وقت کے فرعونوں نے گمنام کر کے ٹارچر سیلوں، عقوبت خانوں کی زیب و زینت بنانے کی کوشش کی، ان میں بہت سے زندگی کی بازی ہارکر ہمیشہ کے لیے اس دنیا فانی سے رخصت ہوگئے جبکہ متعد زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے حکومتی عہدیداران کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان ٹھگوں نے یہ رٹ لگا رکھی تھی کہ اب کوئی بلوچ منظر عام سے غائب نہیں ہوگا بلکہ یہ تبلیغ کی گئی کہ جتنے بھی لاپتہ افراد ہیں انہیں منظر عام پر لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی لیکن حکمرانوں کے حواریوں کے زبان سے نکلے یہ الفاظ ابھی فضا ءمیں پہنچے نہیں تھے کہ بلوچوں کو پھر سے لاپتہ کرنا شروع کیا گیا۔