نوشکی میں 20 سے زائد اسکول بند اور 70 فیصد اسکول بنیادی ضروریات سے محروم ہے – بی ایس او

224

صوبائی حکومت کے تعلیمی اعلانات کو 5 ماہ گزر گئی ہے لیکن تاحال حکومت تعلیمی پالیسی بنانے میں ناکام نظر آرہی ہے – عتیق بلوچ

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام پریس کلب نوشکی میں پریس کانفرنس منعقد ہوا جس میں بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے ممبر عتیق بلوچ، زونل صدر قیصر بلوچ، جنرل سیکرٹری آغا الیاس شاہ بلوچ، نوشکی زون کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری فہد بلوچ اور پریس سیکرٹری وقاص بلوچ موجود تھے۔

اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی کمیٹی کے ممبر عتیق بلوچ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے تعلیمی اعلانات کو 5 ماہ گزر گئی ہے لیکن تاحال حکومت تعلیمی پالیسی بنانے میں ناکام نظر آرہی ہے جبکہ رخشان ڈویژن کو قوم پرستی کے سیاست کی سزا دے کر سازش کے تحت نظر انداز کیا جارہا یے۔ رخشان ڈویژن کے لئے تعلیمی اداروں اور پبلک سروس کمیشن میں تاحال کوٹہ مختص نہ کرنا صوبائی حکومت کی نااہلی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نوشکی میں کالجعں اور اسکولوں کے مسائل گھمبیر ہوچکے ہیں، صوبائی حکومت دانستہ طور پر ہمارے علاقے کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ بوائز کالج میں بی ایس پروگرام کے خاتمے سے علاقے کو نقصان پہنچایا گیا، بوائز ڈگری کالج نوشکی اور گرلز کالج نوشکی میں اساتذہ کی شدید کمی ہے جبکہ گرلز کالج میں ریگولر لیکچرار صرف بلوچی اور براہوئی کے ہیں، سائنسی مضامین کیلئے کوئی لیکچرار تعنیات نہیں کی گئی ہے دوسری جانب اسکولوں کی سطح پر بھی تین سو سے زائد اساتذہ کی آسامیاں خالی ہے جنہیں تعیناتیاں کرنے کے لئے کوئی اقدمات نہیں کئے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اساتذہ کے کمی کی وجہ سے نوشکی کے 20 سے زائد اسکول بند پڑے ہے جبکہ نوشکی کے 70 فیصد اسکولوں میں بنیادی ضروریات واش روم اور پینے کا پانی میسر نہیں ہے جبکہ 20 اسکول شیلٹر لیس ہے، صوبائی حکومت ہر یونین کونسل میں ایک ہائیر سیکنڈری اسکول بنانے کا اعلان کرچکی ہے لیکن نوشکی کے دو یونین کونسل مل اور انام بوستان میں ہائی اسکولوں نہیں ہے۔

بی ایس او زونل ذمہ داران کے مطابق سردار بہادر خان یونیورسٹی نوشکی کیمپس ایک اچھی کاوش ہے لیکن اس سے تعلیمی مقاصد حاصل نہیں ہورہے کیونکہ طالبات بجائے اپنے من پسند مضامین پڑھنے کے دوسرے مضامین پڑھنے پر مجبور ہے سردار بہادر خان یونیورسٹی میں سائنسی مضامین کے کلاسز شروع کی جائے۔