کوئٹہ میں لاپتہ افراد کیلئے احتجاج، وزیراعلیٰ سے ملنے تک دھرنا دینگے – بی بی گل بلوچ

177

وزیر اعلیٰ بلوچستان شاید اپنے قوم کی خدمت میں مصروف ہے لہٰذا ہم ان سے ملنے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے آئے ہیں – چیئرپرسن بی ایچ آر او، بی بی گل بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ سوشل میڈیا رپورٹر کے مطابق بلوچ ہیومن رائیٹس آرگنائزیشن کے چیئرپرسن بی بی گل بلوچ نے کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے لاپتہ بلوچ افراد کے لواحقین کی جانب سے جاری احتجاجی دھرنے کے حوالے سے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ شاید وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اپنے قوم کی خدمت میں مصروف ہے اور لاپتہ افراد کے خاندانوں سے ملنے کوئٹہ پریس کلب نہیں آسکے ہیں لہٰذا ہم ان سے ملنے ان کے گھر کے سامنے آگئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملنے تک ہم یہی بیٹھے رہینگے اور لاپتہ افراد کے لواحقین جاننا چاہتے ہیں کہ ان کے پیارے آخر کہاں ہیں۔

یاد رہے بی بی گل بلوچ بلوچ رائیٹس آرگنائزشین کی نمائندگی کرتے ہوئے وائس فار مسنگ پرسنز کی جانب سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جاری احتجاج میں مسلسل شریک ہے جبکہ ان کے ہمراہ بی ایچ آر او کے دیگر عہداران سمیت سول سوسائٹٰی سے تعلق رکھنے والے افراد بھی احتجاج میں شریک ہیں۔

واضح رہے آج بروز ہفتہ لاپتہ افراد کی لواحقین کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا بعدازاں لواحقین نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب سے وزیر اعلیٰ ہاوس کے سامنے منتقل کرنے کا فیصلہ کیا جہاں تاحال احتجاج جاری ہے۔

مزید برآں سوشل میڈیا میں لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے مختلف تصاویر جاری کیے گئے ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لواحقین سردی میں کھلے آسمان تلے آگ جلائے احتجاجی دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

بلوچستان میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے گذشتہ ایک دہائی سے احتجاج جاری ہے جس میں گذشتہ دو مہینے کے عرصے میں وسعت دیکھنے میں آئی ہے جہاں لاپتہ طالعبلم شبیر بلوچ کی ہمشیرہ سیما بلوچ کے ہمراہ دیگر افراد احتجاج کرنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی احتجاجی کیمپ پہنچے۔

لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے ملاقات سمیت لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرنے کا مطالبہ مسلسل دہرایا جارہا ہے۔