صوبائی حکومت اور مقامی اخبارات کے درمیان وزیراعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری مداخلت کر رہے ہیں، ادائیگی نہیں کی گئی تو اخبارات کی ترسیل کے ساتھ سرکاری خبروں کا بائیکاٹ کیا جائیگا۔ صدر اخباری صنعت بلوچستان مرتضیٰ ترین
ایکشن کمیٹی اخباری صنعت بلوچستان کے صدر مرتضیٰ ترین، رشید بیگ اور ڈاکٹر ناشناس لہڑی نے کہا ہے کہ گزشتہ چھ ماہ سے اخبارات کے لئے ادائیگی نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اخباری مالکان اور ان کے ورکرز نان شبینہ کے محتاج ہوگئے اگر حکومت نے ادائیگیاں فوری طور پر شروع نہیں کی تو ہم سخت اقدام اٹھانے پر مجبور ہونگے جس کی تمام تر ذمہ داری وزیراعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری اور محکمہ ڈی جی پر عائد ہو گی ان خیالات کا اظہا رانہوں نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔
مرتضیٰ ترین نے کہا ہے کہ چھ ماہ سے اخباری مالکان بد حالی کا شکار ہوگئے اور چھ ماہ سے واجبات کی ادائیگی نہیں کی گئی ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت اور مقامی اخبارات کے درمیان جو بھی منفی کردار ادا کر رہے ہیں ان کے خلاف کا رروائی کی جائے اور ان تمام تر منفی کردار میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے پریس سیکرٹری مداخلت کر رہے ہیں جو کہ ڈی جی ڈی جی پی آر کو مقامی اخبارات کے خلاف اکھسانے میں اپنا کردار ادا کررہے ہیں، محکمہ کے ڈی جی کو فوری طور پر ٹرانسفر کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جو ادائیگی روکی گئی ہے اس کو فوری طور پر ریلیز کی جائے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو مقامی اخبارات کے مالکان ووکرز وزیراعلیٰ ہاؤس، پریس کلب اور بلوچستان اسمبلی کے سامنے سخت احتجاج کرینگے بھوک ہڑتالی کیمپ اور اخبارات کی ترسیل کو بھی بند کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری خبروں کا بھی بائیکاٹ کیا جائیگا۔