ڈیرہ بگٹی میں دوران آپریشن خواتین و بچوں کو ایف سی کیمپ منتقل کردیا گیا- بی آر پی

208

ڈیرہ بگٹی و نصیرآباد کے مختلف علاقوں میں فورسز نے آپریشن کرکے کئی افراد کو لاپتہ کرکے گھروں کو نذر آتش کردیا- شیر محمد بگٹی

بلوچ ریپبلکن پارٹی کے ترجمان شیر محمد بگٹی نے کیچ و ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیچ اور ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچستان بھر میں ایک بار پھر سے فوجی جارحیت میں تیزی لائی گئی ہے کیچ کے علاقے بلیدہ، زمران اور ارد گرد کے علاقوں میں فوجی آپریشن اور چھاپوں کے دوران بڑی تعداد میں اغواء نما گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہے-

ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈیرہ بگٹی اور نصیر آباد کے مخلتف علاقوں میں گذشتہ دو روز سے شدید فوجی آپریشن جاری ہے جہاں اب تک خواتین اور بچوں سمیت سات افراد کو ریاستی فورسز نے حراست میں لے کر فوجی چھاونی منتقل کردیا ہے، جن کے نام ترک علی بگٹی ان کی اہلیہ ناز خاتوں نو سالہ بیٹا امیران بگٹی بیٹی ماں گل جاڑا بگٹی ان کی اہلیہ موزو بی بی بیٹی پزی ہیں۔

شیر محمد بگٹی نے کہا کہ نصیر آباد کے علاقے چھتر اور اس سے متصل زین کوہ اور سنگسیلا تک  فورسز کے اہلکاروں نے دو درجن کے قریب گھروں کونذر آتش کردیا ہے جبکہ مقامی  افراد کے دو عدد موٹر سائیکل اور سو سے زائد مویشی بھی لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔

بی آر پی کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان بھر میں ایک بار پھر سے ریاستی جارحیت میں تیزی لائی گئی ہے ایک طرف جہاں پر امن بلوچ طلبہ کو اٹھانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف عام آبادیوں پر ہیلی کاپٹروں سے بمباری کر کے لوگوں  کو قتل اور ان کے گھروں کو تباہ کیا جارہا ہے یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بلوچ خواتین کو اٹھایا گیا ہے اس سے قبل بھی ڈیرہ بگٹی،کوہستان مری اور آواران میں خواتین کو اٹھا کر لاپتہ کردیا گیا-

شیر محمد بگٹی نے پاکستان کے سول سوسائیٹی سے اپیل کی ہے کہ بلوچستان میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف آواز بلند کریں ان کا کہنا تھا یہ وہی فوج ہے جس نے بنگلا دیش میں خواتین کی عصمت دری کی اور لاکھوں بنگالیوں کو قتل کیا یہی فوج دوبارہ بلوچستان میں وہی ظلم و بربریت کررہی ہے، لیکن اس طرح کی جارحیت سے بلوچ قوم کے اپنے حق آزادی کیلئے آواز کو دبایا نہیں جاسکتا۔