ڈیرہ بگٹی میں جاری فوجی آپریشن کے دوسرے روز فورسز نے خواتین اور بچوں سمیت ساتھ افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ڈیرہ بگٹی میں گذشتہ روز شروع ہونے والا فوجی آپریشن تاحال جاری ہے، فورسز نے خواتین اور بچوں سمیت سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے شورش ذدہ ضلع ڈیرہ بگٹی کے علاقوں جن میں گوڑی، ساڑت آف، چغیڑدی، چھتر پھلیجی اور زین پشت سمیت دیگر چھوڑے بڑے علاقوں میں گذشتہ روز سے شروع ہونے والا فوجی آپریشن آج بھی زوروں سے جاری ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق آپریشن میں بھاری فوجی نفری کے ساتھ ساتھ فضائی شیلنگ بھی کی جارہی ہیں جبکہ پاکستانی فورسز نے زین پشت کے علاقے سے گذشتہ شب سات افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے، جن میں دو خواتین، تین بچے اور دو مرد شامل ہیں۔
علاقائی ذرائع نے مزید بتایا کہ حراست میں لیئے جانے والے افراد میں ترک علی، ان کی اہلیہ ناز خاتوں، نو سالہ بیٹا امیران بگٹی، بیٹی ماں گل، جاڑا بگٹی، ان کی اہلیہ، موزو بی بی اور بیٹی پزی شامل ہیں۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ ضلع ڈیرہ بگٹی ہی کے علاقے گوڑی اور گرد و نواح میں فورسز کی جانب سے جلاؤ گیھراو میں بھی مزید شدت دیکھنے میں آرہی ہیں، جہاں اب تک ایک درجن کے قریب گھروں کو جلایا جاچکا ہے اور مقامی افراد کے دو موٹر سائیکل اور سینکڑوں مویشی بھی ریاستی فورسز کے اہلکار اٹھا کر لے گئے ہیں۔
آخری اطلاعات تک مذکورہ تمام علاقے فوجی محاصرے میں تھے اور مسلسل گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ جاری تھی جبکہ سنگسیلا کے قریبی پہاڑوں سے شدید دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہے۔