بلوچ رہنما بشیرزیب بلوچ نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ عظیم کمانڈر اسلم بلوچ میرا بھائی مہربان دوست اور شفیق استاد تھا اور اسلم بلوچ کی شہادت تک اس کا وفادار دوست رہا اور آخری سانسوں تک اس کے فکر و عمل اور تعلیمات کا وفادار رہوں گا۔
بشیر زیب بلوچ نے کہا کہ اسلم بلوچ اور دوستوں کی شہادت کے ردعمل میں ہماری بہادر بہن یاسمین بلوچ کی طرف سے حوصلہ مندانہ اور بہادری پہ مبنی نصیحت و حوصلے نے مزید ہمتوں کو بڑھا دیا۔
انہوں کہا جب بھی ہم اپنے بہادر استاد اسلم بلوچ کو کہتے کہ استاد آپ کو پتہ ہے بزدل دشمن آپ سے بہت سیخ پاء اور تکلیف میں ہے ذرہ احتیاط کرو تو استاد کا ہمیشہ جواب تھا ،چھوڑوں یار، بستر پر مرنے سے دشمن کے ہاتھوں شہید ہونا میرے لئے ہزار درجہ بہتر ہے
بشیر زیب بلوچ نے کہا پنجابی قابض دشمن دنیا کی دیگر قابضیں کی طرح قومی تحریکوں اور نظریاتی جنگوں کی تاریخ سے نابلد ہے کہ تحریکیں اور نظریاتی جنگ رہنماوں ، کمانڈروں اور نظریاتی دوستوں کی جسمانی طور پر جدا ہونے نہ کمزور ہونگے اور نہ ہی ختم ہونگے بلکہ دشمن کے خلاف مزید نفرت اور مظلوم قوم میں جذبہ اور حوصلہ پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا آج اسلم بلوچ اپنے فکر و نظریہ اور فلسفہ کی بنیاد پر قومی تحریک میں ہزاروں اسلم پیدا کرچکا ہے ان کو ختم کرنا پنجابی دشمن اور اس کے زرخرید ایجنٹوں کی بس کی بات نہیں ہے ،رہنماوں اور شہداء کی لہو سے رواں دواں یہ تحریک اب رکنے والا نہیں ہے بلکہ مزید توانا ہوکر اور مزید شدت اختیار کریگا۔
انہوں نے کہا قومی جنگ کے موجودہ دورانیے میں بے شمار دوستوں کی قربانی اور شہادتوں نے ہمیں تجربات اور مستقل مزاجی کا درس دیا ہے اور اب یہ قدم ڈگمگانے والے نہیں ہے کہ حالات کا شکار ہوکر وقت و حالات کا مقابلہ نہ کرسکیں ۔
انہوں نے کہاں اس پر کھٹن راستے میں جو بھی جیسے بھی حالات و واقعات پیش آتے ہیں یا مزید پیش آئیں گے اور جس دن ہم نے اس راستے کا انتخاب کیا اسی دن سے ان حالات و واقعات کے حوالے سے ذہنی و فکری طور پر مکمل تیار تھے اور آج بھی مستحکم ارادوں کے ساتھ تیار ہیں۔
انہوں نے کہا پاکستان ریاست کی دہشت گردی اور چین جیسی سامراجی قوتوں کی بلوچ سرزمین اور بلوچ قوم کے خلاف یلغار کی پیش نظر اور مستقبل کے ادراک کو شعوری طور پر بھانپ کر ہم مکمل طور پر جان چکے ہیں کہ اگر پاکستان اور چین کے خلاف آخری حد تک مزاحمت نہیں ہوگا اور انفرادی حوالے سے ہم حوصلہ و ہمت اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہوکر بلوچ قوم اور بلوچ وطن پر قربان نہیں ہونگے تو مستقبل قریب قومی و اجتماعی طور پر قومی خود کشی ہوگا اور پھر ہماری تاریخ انتہائی سیاہ ترین اور عبرتناک ہوگا۔
انہوں نے کہا آنے والی نسلوں کے بقاء اور خوشحالی کے لیے اپنے سروں کا سودا اپنی مٹی اور اپنی دھرتی ماں کے لیے لگانا اتنا مہنگا اور مشکل سودا نہیں ہے۔
بشیر زیب بلوچ نے مزید کہا بلوچ قوم خصوصا بلوچ نوجوان اور ہمارے ماں بہنیں جس طرح موجودہ تحریک کے رہنماوں شہید نواب اکبر خان بگٹی مرحوم نواب خیر بخش مری شہید سنگت بالاچ خان مری شہید واجہ غلام محمد بلوچ شہید پروفیسر صباء دشیاری شہید آغا محممود خان شہید ڈاکٹر خالد بلوچ شہید امیر بخش بلوچ شہید میر غفار لانگو اور دیگر کمانڈروں اور رہنماوں سمیت ہزاروں نظریاتی دوستوں کی شہادت پر اپنے ہمت و حوصلے بلند رکھے آج بھی شہید کمانڈر اور بلوچ رہنماء اسلم بلوچ، کمانڈر کریم مری، سنگت اختربلوچ سنگت سردرو، سنگت فرید بلوچ اور سنگت صادق بلوچ کی شہادت کے بعد اپنے حوصلے مزید بلند رکھیں اس امید اور توقع کے ساتھ کہ جب تک ایک بلوچ بھی زندہ رہے گایہ مزاحمت اور قومی جنگ اسی طرح بلکہ اس سے زیادہ شدت کے ساتھ جاری و ساری ہوگا پاکستان و چین اور اس کے ٹکڑوں پر پلنے والے ایجنٹ حواس باختہ اور سیخ و پاء ہوکر جو بھی ردعمل میں کرینگے اس سے نہ پہلے ہمیں کوئی پرواہ تھا نہ ہی آئندہ ہوگا۔