شہید وسیم بلوچ کی خود نوشت آخری پیغام

688

آخری پیغام

( شہید وسیم بلوچ کی خود نوشت آخری پیغام)

تحریر۔ شہید وسیم بلوچ عرف رئیس

دی بلوچستان پوسٹ

اعمال ہی کردار بنتے ہیں، دنیا میں سب سے بڑا گواہی دینے والا تاریخ ہے اور تاریخ جب بھی کسی کی لکھی جائے گی تو اس کے کردار اور عمل پر ہی لکھی ہوگی۔ آج میں اپنے اس عمل پر فخر کرتا ہوں کہ میں اپنا فرض پورا کرنے جارہا ہوں اور دکھ اس بات کا ہے کہ میں اپنے دل میں قوم کا فریاد لیئے جارہا ہوں اور بلوچ قوم سے یہ امید رکھتا ہوں کہ وہ اس تحریک میں اپنا حصہ ڈال کر قومی فرض پورا کرینگے۔ یہ جنگ بلوچ قوم کے غیرت کا جنگ ہے، جو ہر بلوچ کے غیرت و عزت سے جُڑی ہوئی ہے۔

ماں کے نام:
میری منزل خوبصورت ہے، مجھے رستے کی مشکلات کی کوئی پروا نہیں۔ میں آج ایک ایسا عمل کرنے جا رہا ہوں، ہوسکتا ہے، میرے اس عمل سے اماں آپ اور بھائی راضی نہ ہوں۔ لیکن میں یہ عمل اپنی خوشی سے کرنے جارہا ہوں، جس سے میرے بلوچ قوم کا مستقبل اور آنے والے نسلوں کا سوال جڑا ہے، میرے اس عمل میں بلوچ قوم کا روشن مستقبل ہے۔

میرے بعد میری ماں افسوس نہیں بلکہ مجھ پر فخرکرنا، میں غیروں پر یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بلوچ قوم ایک زندہ قوم ہے، جسے پاکستان نے مٹانے کی بھول کی ہے، میرے بعد بلوچ قوم کا ہر نوجوان اس استعماریت کے خلاف تیار کھڑا ملے گا۔

لیڈر شپ کے نام:
بلوچ لیڈر شپ کے لیئے میرا ایک آخری پیغام ہے کہ وہ عظیم مقصد کیلئے جو جنگ کر رہے ہیں، مجھے ان پر فخر ہے اور میں اپنے ان الفاظ کے ذریعے خیرات کی طرح اپنا ہاتھ پھیلاتا ہوں کہ وہ بلوچ قومی طاقت کو ایک کرکے دنیا کو یقین دلائیں کے بلوچ قوم ایک ہے اور سب اتحاد و اشتراک کے ذریعے متحد ہوکر محاذ کو سنبھالنے کے لیئے تیارہیں۔

دوستوں کے نام:
دوستوں اور ساتھیوں کے نام جو ہر وقت و حالت میں اپنا قومی فرض پورا کر رہے ہیں، چاہے سردی ہو یا گرمی، بھوک یا پیاس کی حالت ہو لیکن اپنا فرض نبھا رہے ہیں، میں اپنے ان دوستوں پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ وہ اپنے بلوچ قوم کے بقا کی جنگ لڑ کر جنگ کو آخری منزل تک پہنچا دینگے اور اپنا ایک قومی لیڈر پیدا کریں گے۔

ابھی تک انہیں ہر مشکل وقت اور حالات کا سچائی کے ساتھ سامنا کرنا ہوگا، میں اپنا قومی فرض پورا کرنے جارہا ہوں، جو ہر ایک قومی سپاہی کا فرض ہوتا ہے کہ وہ اپنے سرزمین کا دفاع کرے۔

بلوچ قوم کے نام:
قوم پر ظلم اور بربریت روز بہ روز شدت اختیار کررہا ہے، ہمیں اس ظالم دشمن کے ہر بربریت اور ظلم کے خلاف ہر حوالے سے تیار ہونا چاہیئے، اگر کوئی یہ سوچے کہ مجھے اس میں نہیں پڑنا ہے تو میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب آگ لگ جائے تو آگ نمی اور خشکی نہیں جانتا، سب کو اپنے لپیٹ میں لیتا ہے۔

بلوچستان، بلوچ قوم کا سرزمین تھا، ہے اور انشاءاللہ رہے گا۔ ہمیں اپنے دھرتی ماں بلوچستان کیلئے ہر قربانی دینے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔

ضروری نہیں کہ ہر بلوچ بندوق لیئے پہاڑوں پر چلا جائے، جنگ ایک عمل ہے اس عمل کے سوا بلوچ قوم کے پاس اور کوئی راستہ نہیں، خوشگوار زندگی کا سب سے بڑا راز مقصد ہے، اس جنگ میں ڈاکٹر اپنا فرض ڈاکٹر ہوکے، استاد اپنا کردار استاد ہوکر، شاعر اپنا کام شاعر ہوکر، وکیل اپنا فرض وکیل ہوکر نبھائے۔

ہمیں اپنے زبان، غیرت، عزت، مال اور وطن کی حفاظت کیلئے ہر ناممکن کو ممکن بنانا ہوگا۔

دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔