بلوچستان: 2018 میں خواتین پر تشدد کے 145 واقعات رونما ہوئے – عورت فاؤنڈیشن

708

عورتوں کے خلاف تشدد ایک خطرناک حد تک عالمی مظہر کاباعث بن رہا ہے جس سے بے شمار عورتوں کی عزت وناموس متاثر ہورہی ہے – عورت فاؤنڈیشن

عورت فاؤنڈیشن نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں خواتین پر تشدد کے واقعات رونماء ہونے پر سالانہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ 12ماہ کے دوران تشدد کے 145واقعات ریکارڈ کیئے گئے ان واقعات میں 56خواتین اور 25مرد قتل ہوئے جس میں 35خواتین اور 19مرد غیرت کے نام پر قتل ہوئیں ہیں 16عورتوں نے گھریلوں حالات سے تنگ آکر خودکشی کی 21خواتین اور 8مردوں پر تشدد کیا گیا جبکہ 13خواتین اغواء ہوئے خواتین سے جنسی زیادتی کے چار اور دو خواتین پر تیزاب پھینکے کے واقعات رپورٹ ہوئی ہے۔

عورت فاؤنڈیشن عورتوں کے خلاف تشدد کے ہونے والے واقعات پر جمع کردہ اعداد وشمار پرمشتمل رپورٹ جاری کرتی ہے جو کہ عورت فاؤنڈیشن کے قومی پروگرام پاکستان میں عورتوں کے خلاف تشدد کے واقعات کی اعداد وشمار کا تجزیہ اور پالیسی مرتب کرتا ہے۔

رپورٹ میں عورت فاؤنڈیشن کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عورتوں کے خلاف تشدد ایک خطرناک حد تک عالمی مظہر کاباعث بن رہا ہے جس سے بے شمار عورتوں کی عزت وناموس متاثر ہورہی ہے ۔

یاد رہے سرکاری دستاویزات کے مطابق بلوچستان میں گذشتہ پانچ سال کے دوران بچوں پر مختلف قسم کی تشدد کے 148مقدمات درج ہوئیں ، جرائم میں ملوث 214 میں سے صرف 67 پر فرد جرم عائد کیا جا سکا۔

دستاویزات کے مطابق سال2018ء کے ابتدائی چار ماہ کے دوران 17مقدمات درج ہوئے جن میں سے 15 کے چالان بنے دو مقدمات کے چالان نہ بن سکے 18 ملزمان کو گرفتار کیا گیا صرف دو کو سزا ہوئی دو رہا ہوگئے اور دس کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں۔

دستاویزات کے مطابق صوبے بھر میں مجموعی طور پر 148مقدمات درج ہوئے جن میں سے 144 کے چالان بنیں 4 کے چالان نہیں بنیں 214 ملزمان کو گرفتار کیا گیا 67 کو سزا ہوئیں 21 بری ہو گئے اور 19 کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں۔