امریکہ : روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کے خلاف قرار داد منظور

232

امریکا کے ایوان نمائندگان نے میانمارحکومت کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کی نسل کش کے خلاف قرار داد منظور کرلی۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیش کردہ قرارداد کے حق میں 394 ایوان نمائندگان نے ووٹ دیا جبکہ صرف ایک ووٹ مخالفت میں آیا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے اگست میں رپورٹ جاری کی تھی جس میں تصدیق کی گئی کہ میانمار کی فوج نے نسل کشی کے ارادےسے مسلمان اقلیتوں کا بڑے پیمانے پر قتل اور گینگ ریپ کیا۔

اقوام متحدہ نے پہلی مرتبہ میانمار حکام کو نسل کشی کے الزامات کا سامنا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب میانمار فوج نے عائد کردہ الزامات کو مسترد کیا اور موقف اختیار کیا کہ تمام تر اقدامات انسداد دہشت گردی مہم کے حصہ تھے۔

ایوان نمائندگان نے میانمار فوج پر انسانیت کے خلاف جرائم کا الزام عائد کیا اور ساتھ ہی انہوں نے زیرحراست دو صحافیوں کو رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

امریکا اور کینیڈین مسلم تنظیموں کی جانب سے تشکیل دی گئی برما ٹاسک فورس نے نسل کشی سے متعلق پاس ہونے والی قرارداد کا خیر مقدم کیا ہے۔

ایوان نمائندگان نے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا کہ عالمی قوانین کے تحت میانمارحکومت (فوج) کی جانب سے رخائن میں قتل وغارت انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی پر کارروائی عمل میں لائی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کے ذمہ داران کی نشاندہی، سزا، گرفتاری اور ان کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔

یاد رہے کہ اگست 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوج اور مقامی مذہبی انتہاپسندوں کی جانب سے شروع کی گئیں خونریز کارروائیوں کے نتیجے میں مسلمان بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔

میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش کی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 7 لاکھ کے قریب تھی۔

اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کے قتل و غارت اور مسلمان عورت کے ریپ پر تشویش کااظہار کیا گیا تھا جبکہ ترکی کی جانب سے مہاجرین کے لیے خصوصی امداد کی گئی تھی۔

خیال رہے کہ میانمار کی فوج صحافیوں، سفارت کاروں اور امدادی تنظیموں کو شمالی ریاست رخائن میں داخلے سے روک رہی ہے۔