بی ایس او کا کونسل سیشن ، ظریف رند چیئرمین منتخب

377

تنظیم کے ساتھ جُڑے سابقہ (پجار) کو ختم کر دیا گیا اور تنظیم کی حقیقی حیثیت بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بحالی کا تاریخی فیصلہ ہوا اور ساتھ ہی تنظیم کے آرگن کا نام “بامسار” طے پایا – مرکزی سیکریٹری اطلاعات، بی ایس او

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا اکیسواں قومی تنظیم کے 51ویں یوم تاسیس کے موقعے پر منعقد کیا گیا جس میں مرکزی چیئرمین سمیت دیگر عہدیداران کا انتخاب عمل لایا گیا جبکہ تنظیم کے حوالے سے اہم فیصلے کیے گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا اکیسواں قومی کونسل سیشن تنظیم کے 51ویں تاسیس پر 25 سے 26 نومبر کو زیرِ صدارت مرکزی آرگنائزر ظریف رند ایوب سٹیڈیم شال میں منعقد ہوا۔ قومی کونسل سیشن میں تنظیم کی تفصیلی سیکریٹری رپورٹ پیش کی گئی جس پر طویل بحث و مباحثہ ہوا۔ جس کے بعد ملکی و بین الاقوامی صورتحال سمیت تنظیم کے مختلف ایجنڈے زیر بحث رہے۔

دو روزہ اجلاس میں تنظیمی امور کے ایجنڈے میں مختلف قراردادیں اور تجاویز پیش ہوئے جن میں چند متفقہ طور پر منظور کیے گئےجس کے مطابق تنظیم کے ساتھ جُڑے سابقہ (پجار) کو ختم کر دیا گیا اور تنظیم کی حقیقی حیثیت بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی بحالی کا تاریخی فیصلہ ہوا اور ساتھ ہی تنظیم کے آرگن کا نام “بامسار” طے پایا جبکہ فوری سیاسی لائن آف ایکشن بھی پاس کیا گیا۔

اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل کے ایجنڈے میں الیکشن کمیٹی تشکیل پائی جس میں مرکزی کابینہ و مرکزی کمیٹی کے ممبران نے اپنی نامزدگیاں جمع کروائیں مگر اضافی نامزدگیوں کو بعد میں رضاکارانہ طور پر امیدواران نے خود واپس لیکر ایک متفقہ کابینہ و مرکزی کمیٹی کا بلامقابلہ انتخاب کیا جس کے مطابق مرکزی چیئرمین ظریف رند بلوچ، سینئر وائس چیئرمین غلام محمد بلوچ، جونیئر وائس چیئرمین سعدیہ بلوچ، سیکریٹری جنرل چنگیز بلوچ، سینئر جوائنٹ سیکریٹری جیئند بلوچ، جونیئر جوائنٹ سیکریٹری ظفر بلوچ جبکہ سیکریٹری اطلاعات اورنگزیب بلوچ منتخب ہوگئے اور مرکزی کمیٹی میں خلیل بگٹی بلوچ، شمس بلوچ، بانک گنجاتون بلوچ، ارسلان بلوچ، علی دوست بلوچ، خلیفہ برکت بلوچ، سراج بلوچ اور عبدالحئی بلوچ منتخب ہوئے۔

تنظیم کے اعلامیے کے مطابق نومنتخب کابینہ کا تقریبِ حلف برداری کل بروزِ منگل بمورخہ 27 نومبر کو دن 11 بجے ایوب سٹیڈیم یوتھ ہال میں جلسہ عام میں ہوگا۔ جلسہ عام میں دیگر ترقی پسند طلبہ تنظیمیں، بی ایس او کے سابقہ چیئرمین، ادیب و لکھاری، اہلِ دانش، اساتذہ، وکلا، طلبہ اور ترقی پسند شخصیات خصوصی طور پر شرکت کرینگے جبکہ جلسہ عام کے بعد بلوچی دیوان کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔