بلوچ قوم پرست رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے جمعہ 23 نومبر کی صبح کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر بلوچوں کی جانب سے کیے گئے حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ پاکستانی مظالم اور چینی سامراجی عزائم کے خلاف بلوچ قوم کا فطری ردعمل ہے۔ چین اپنے سامراجی عزائم کی تکمیل اور خطے میں طاقت کے توازن کو اپنے حق میں لانے کے لئے بلوچستان کی اسٹراٹیجک پوزیشن اور وسائل کے استحصال کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کر بلوچ نسل کشی میں شریک جرم ہے۔ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی فوج بلوچستان کے طول و عرض میں مسلسل فوجی جارحیت میں مصروف ہے۔ اور بلوچ کش منصوبے سی پیک سمیت دیگر سامراجی منصوبوں کی کامیابی کے لئے چین بے پناہ سرمایہ اور عسکری آلات و مہارت پاکستان کو فراہم کر رہا ہے۔ حتیٰ کہ بعض آپریشنوں میں چینی جنگی ہیلی کاپٹر اور کمانڈو براہ راست بلوچ قوم کے خلاف جارحیت میں شامل پائے گئے ہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ چین کے سی پیک منصوبے سمیت تمام منصوبے بلوچ قوم کی مرضی و منشا کے خلاف اور بلوچ وطن کو اپنی کالونی بنانے کی کوششوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ سی پیک کے روٹ اور گرد و نواح کی آبادیوں کو بلڈوز کیا گیا ہے۔ لوگوں کے گھر بار خاکستر کرکے انہیں ہجرت پر مجبور کیا گیا ہے اور وہ لوگ آج بھی دربدر ہیں۔ بلوچستان میں فوج کی جانب سے لوگوں کو اٹھانا، دوران حراست بلوچوں کو اذیت رسانی سے شہید کرکے لاشیں پھینکنا معمول بن چکا ہیں۔ لیکن سی پیک منصوبے پر کام کے ابتداء کے بعد بلوچ قومی نسل کشی میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔ بلوچ مختلف محاذوں پر چین اور پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ اور چینی کاؤنسلیٹ کا حملہ چین کے لئے ایک کھلا اور واشگاف پیغام ہے کہ بلوچ فرزند اپنی سرزمین کے دفاع کے لئے آپ کے تمام حصار توڑ کر آپ پر دھاوا بول کر یہ واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان لاوارث نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی قونصل خانے میں شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں اضل خان مری، رازق بلوچ اور رئیس بلوچ کی ہمت، جذبہ اور آزادی کیلئے قربانی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ شہید ہونے والے بلوچ فرزندوں نے ایک تاریخ رقم کی ہے اور ایک زندہ قوم کی حیثیت سے جبر و استبداد، محکومیت اور کالونائزیشن کے خلاف بلوچ قوم ماضی کی طرح ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔ یہ ہمارا بنیادی حق اور عالمی اصولوں کے مطابق ایک راست جدوجہد ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق یہ مزاحمت اپنے منطقی انجام ’’آزاد بلوچستان‘‘ کے حصول تک جاری رہے گی۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا کہ قابض ریاست پاکستان دو دہائیوں سے بلوچ قوم پر ظلم کے پہاڑ گرا چکا ہے۔ پاکستانی مظالم میں چین ہر سطح پر برابر کا شریک ہے۔ چین خود انقلاب و آزادی کی جنگوں سے گزرا ہے اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ چین کو یہ ادراک کرنا ہوگا کہ قوموں کو اس طرح زیر نہیں کیا جاسکتا ہے اور قوم اپنی اقدار سے پہچانے جاتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم کے وطن کا دفاع اور ظلم و استبداد کا مقابلہ ہماری بنیادی اقدار میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم اپنے وطن کے تحفظ اور قومی بقاء کے لئے انگریر، پرتگیز اور دیگر حملہ آوروں کے خلاف مزاحمت کی ایک طویل تاریخ کا مالک ہے۔ آج بلوچ پاکستان اور اس کے سامراجی اتحادی چین کے خلاف اپنی تاریخ کی سب سے بڑی قربانیوں کے دور سے گزر رہا ہے۔ بے پناہ مظالم کے باوجود پاکستان جیسی دہشت گرد ریاست ہمارے حوصلے پست نہیں کر سکے گی بلکہ یہ انسانیت سوز مظالم ہمیں مزید توانا اور مضبوط کریں گے۔ بلوچ ایک زندہ قوم ہے اور ایک زندہ قوم میں اپنے شہداء کو بھولنا اور شہداء کے مشن سے انحراف کرنا ایک انہونی بات ہے۔
آخر میں انہوں نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ چین بلوچ قوم کی مرضی کے خلاف پاکستان کا مزید ساجھے دار اور شریک جرم نہیں بنے گا بلکہ اپنے توسیع پسندانہ پالیسیوں پر فوری طور پر نظرثانی کرے گا۔