امریکا اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ امریکا نے 2018 کے دوران پاکستان میں اہم پروگرامز اور سرگرمیوں پر 11 کروڑ 33 لاکھ ڈالر خرچ کیے۔
امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مالی سال 2018 کی مالیاتی رپورٹ میں بتایا کہ اکتوبر 2017 سے ستمبر 2018 کے درمیان تک ڈپارٹمنٹ نے اپنی اہم سرگمیوں پر 8 ارب 7 کروڑ ڈالر خرچ کیے۔
مجموعی طور پر 5 ارب ڈالر سے جاری پروگرام آپریشن کی مدد اور 3 ارب 70 کروڑ ڈالر سفارتی عملے اور سہولیات کے لیے سیکیورٹی مضبوط بنانے کے لیے عالمی سطح پر سیکیورٹی تحفظ پروگرام پر خرچ کیے گئے۔
اس فنڈنگ کے اہم عناصر میں عراق امریکی مشن کے آپریشن کی حمایت کرنے کے لیے 95 کروڑ 80 لاکھ ڈالر خرچ کیے، اس کے علاوہ افغانستان میں سرگرمیوں کے لیے 85 کروڑ 83 لاکھ ڈالر خرچ کیے، اسی طرح پاکستان میں اہم پروگرامز اور سرگرمیوں کے لیے 11 کروڑ 33 لاکھ ڈالر خرچ ہوئے جبکہ دیگر بے امنی، انتہائی حساس اور خطرناک علاقوں میں آپریشن کی مدد کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپارٹمنٹ نے غیر ملکی عسکری امداد (ایف ایم ایف) کے لیے 6 ارب 10 کروڑ ڈالر مختص کیے، جن میں سے اکثر اسرائیل، مصر، اردن، پاکستان اور عراق کو تفویض کیے گئے۔
ڈپارٹمنٹ کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ انہوں نے پاکستان میں اصل میں کتنے خرچ کیے لیکن یہ کہا گیا کہ امریکی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی ملک میں انسداد دہشت گردی کی صلاحیت اور امن آپریشن پروگرام کی حمایت کرتی ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے افغانستان اور پاکستان کے لیے خصوصی نمائندوں کے دفتر کو جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے معاملے میں ضم کرنے کے فیصلے پر سکون کا اظہار کیا۔
ادارے کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے جنوری میں پاکستان کے ساتھ دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کو متعارف کرایا اور اسی سال امریکی امداد بہت زیادہ کم کی جو ایک سال کے لیے ایک ارب ڈالر سے زائد تھی۔