شمالی وزیرستان سے رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ تحریک کے بانی رکن محسن داوڑ نے حکومت کی جانب سے پولیس افسر طاہر خان داوڑ کے اغوا اور سرحد پار افغانستان میں ان کے قتل کے بارے میں لگائے جانے والے الزامات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس بارے میں بین الاقوامی اداروں سے تحقیقات ہونی چاہیے۔
محسن داوڑ نے کہا ہےکہ سرحدی گزرگاہ طورخم میں افغان حکومت کے ساتھ طاہر خان داوڑ کی میت کی حوالگی سے قبل اُنہوں نے مقامی حکام کو اعتماد میں لیا تھا؛ اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ میت کو پاکستان لانے کے بعد سرکاری طور پر تجہیز و تدفین کیلئے اسے حکام کے حوالے کیا جائیگا۔
مگرسرحد عبور کرنے کے بعد ان پر اور ان کے ساتھیوں پر سیکورٹی اہلکاروں نے ہلہ بول کر زبردستی میت قبضے میں لے لی۔
محسن داوڑ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے طاہر داوڑ کے اسلام آباد سے اغواء اور سرحد پار افغانستان میں ان کے قتل کے بارے میں تحقیقات کا حکم دیا ہے، مگر ابھی تک نہ تو اسلام آباد اور نہ ہی پشاور میں اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے