ہمیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں جب حکومت کو ہماری ضرورت پڑے گی تو ہم بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرینگے۔ سدھو پا جی سے کئے گئے وعدوں پر چا بک دستی کا مظا ہرہ کیا گیا جبکہ اختر پا جی بلو چستان کے حوا لے سے کئے گئے وعدوں کے وفا ہو نے کے منتظر ہیں – سردار اختر مینگل
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ وفا قی حکومت کی 100روزہ کا رکردگی رپورٹ میں بلو چستان کے حوالے سے کئے گئے وعدوں کا کو ئی ذکر نہیں، سو جھوٹ میں سے ایک جھوٹ بلو چستان کے لئے بھی بو ل دیا جا تا تو اہل بلو چستان کو یہ گما ن ہو تا کہ کو ئی تبدیلی آرہی ہے ۔مرکزی حکومت کے سو روزہ کا ر کردگی رپورٹ کو دیکھ کر لگتا ہے کہ ان سو دنوں میں پا یا کم اور کھو یا زیا دہ ہے ۔سدھو پا جی سے کئے گئے وعدوں پر چا بک دستی کا مظا ہرہ کیا گیا جبکہ اختر پا جی بلو چستان کے حوا لے سے کئے گئے وعدوں کے وفا ہو نے کے منتظر ہیں ۔ان خیا لا ت کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا کے ایک وفد سے گفتگو کر تے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے اپنے100 روزہ کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھ دی ہے جس سے دیکھ کر لگتا ہے کہ اس حکومت نے ان سو روز میں پایا کم اور کھویا زیادہ۔ جو وعدے بلوچستان کے ساتھ کئے گئے ان میں سے ایک کا بھی ذکر تک نہیں ہوا اگر ان سو جھوٹ میں سے ایک جھوٹ بلوچستان کے لئے بھی بول دیا جا تا تو اہل بلوچستان کو یہ گمان ہو تا کہ کوئی تبدیلی آر ہی ہے مگر موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ایسا نظر نہیں آتا کہ کوئی بھی تبدیلی آئی ۔ سوال یہ پیدا ہوتے ہیں کہ کیا ہم نے بھیک مانگنا چھوڑ دیا ہے ،کیا مہنگائی ختم ہوئی ہے ، کیا ہم نے کچکول توڑ دیئے ہیں،کیا لوگ بازیاب ہوئے ہیں،کیا سی پیک کے حوالے سے جو خدشات موجود تھے ان کا خاتمہ ہواہے ، کتنے ڈیمز تعمیر کئے گئے ہیں، بلوچستان کے لو گوں کے لئے روزگار کے کتنے مواقع پیدا ہوئے کتنی صنعتیں لگائی گئی اگر ان کا جواب نفی میں ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اب تک وعدوں، اعلانوں اور طفل تسلیوں کے علاوہ کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہماری حکومت سے دوریاں نہیں نزدیکیاں ان چھ نکات پر تھی جو ہم نے پیش کی اگر کوئی ان نکات کو اپنی ترجیحات میں شامل نہیں کرنا چا ہتا تو اس کا مطلب ہے کہ وہ ہم سے دوریاں رکھنا چا ہتا ہے ہم نے حکومت کو سپورٹ ضرور کیا مگر اب بھی ہم آزاد بینچز پر بیٹھے ہیں ہمیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں جب حکومت کو ہماری ضرورت پڑے گی تو ہم بھی سوچ سمجھ کر فیصلہ کرینگے اب تک جو رویہ اختیار کیا گیا ہے اس میں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہم ساری رات الف لیلیٰ کی قصے سنا تے رہے اور صبح ہم سے پوچھا جا تا ہے کہ لیلیٰ لڑکی تھی یا لڑکا، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے جس طرح سدھو پا جی سے کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے لئے چابک دستی مظاہرہ کیا اگر اسی رویش کا مظاہرہ اختر پا جی کیساتھ بھی کیا جاتا تو ہم اپنے عوام کو یہ بتا تے کہ ان کی طرز زندگی اور مسائل کے حل کی جانب توجہ مرکوز کی جا رہی ہے مگر سدھو پا جی اپنے وعدوں کے وفا ہونے کا جشن منا رہے ہیں اور اختر پا جی ان وعدوں کے وفا ہونے کے منتظر ہے ۔