خضدار کے علاقوں میں صحت کے سہولیات کا شدید فقدان

162

سو سے زائد بی ایچ یوز کی عمارتیں مقامی معتبرین کے مہمان خانے بن گئے، انتظامیہ خاموش

خضدار کے مختلف علاقوں میں صحت کے سہولیات کا شدید فقدان، خضدار کے تمام آر ایچ سیز اور بیسک ہیلتھ یونٹو ں میں ڈاکٹروں کو ڈیوٹی کے پابند کرنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر ضلعی ہیڈ کواٹر اور تحصیل ہیڈ کواٹروں میں بیٹھ کر صرف تنخوائیں وصول کرتے ہیں-

ذرائع کے مطابق دور دراز علاقوں میں ایک سو سے زائد بی ایچ یوز کی عمارتیں علاقے کے مقامی معتبرین کے مہمان خانے یا پھر ان کے مال مویشی کے باڑے میں تبدیل ہوچکے ہیں جبکہ محکمہ صحت خضدار کے ذمہ دارن کو اس طرح کی بے قاعدگیوں کا علم نہیں یا پھر وہ اس طرح کے عمل میں خود شریک ہیں-

ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر کو پورے ضلع خضدار کے بنیادی صحت کے اداروں پر چیک اینڈ بیلنس رکھنے کے لئے گاڑی اور فیول فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ پورے علاقے میں دورہ کرکے عوام کو صحت کے سہولتوں کی فراہمی کا جائزہ لیں لیکن بد قسمتی سے ضلعی انتظامیہ صحت کے آفیسروں کی جانب سے محکمانہ دورں سے مکمل اجتناب کیا جا تا ہے جس سے یہ خدمشہ ظاہر کیا جاتا ہے کہ فیول کی طرح ان بنیادی مراکز صحت کے لئے آنے والے ادویات کی بھی بندر بانٹ یا فروخت ہوتی ہیں۔

ذرائع کے مطابق متعدد بار پرائیوٹ کلینکوں سے سرکاری ادارہ ایم ایس ڈی کے چھاپے کی ادویات پکڑی گئی ہیں-

دوسری جانب پورے ضلع خضدار میں معمولی امراض خاص طور وبائی امراض میں کئی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں ان ہلاکتوں کی بنیادی وجہ بی ایچ یوز میں ابتدائی طبی امداد و ڈاکٹروں اور عملے کی غیر موجودگی ہوتی ہے خاص طور وضع حمل کے کیسوں میں ہلاکتیں زیادہ ہوتی ہے-

ایک رپورٹ کے مطابق دوران زچگی خواتین کی شرح اموات کا تناسب ضلع خضدار میں پورے پاکستان میں سب سے زیادہ ہے یہ وہ تکلیف دہ صوت حال ہے جس کو کنڑو ل کرنے کے لئے محکمہ صحت خضدار کی جانب سے کسی قسم کی اقدام کی ضرورت ہرگز محسوس نہیں کی گئی ہے اور نہ صوبائی حکومت یا محکمہ صحت کی طرف سے اس بارے کوئی اقدام اٹھایا گیا ہے۔