دی بلوچستان پوسٹ
بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی چیئرمین نذیر بلوچ نے کہا ہے طلبا سیاست کو کاونٹر کرنے کے لئے تعلیمی اداروں کو مفلوج بنا کر مکمل طور پر غیر فعال کرنے کی سازشیں کی جارہی ہے-
انکا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان کے اکثر کالجز برائے نام طریقے سے صرف امتحانی فارم بیجھ کر اساتذہ اور کلاسز کے بغیر ڈگری بانٹنے کے عمل کو جاری رکھے ہوئے کہا اساتذہ کلاسز اور اکثر کالجز میں طلبا کی حاضری کی شرح انتہائی کم ہے جسکا بنیادی وجہ علاقوں کے کالجز میں سہولیات اور بنیادی تعلیمی ضروریات نہ دینا ہے بی ایس پروگرام کا اجرا کرکے خانہ پری کے تحت فنڈز کرپشن کی نذر ہونے کے بعد اب بی ایس کے کلاسز کو واپس بی اے بی ایس سی میں تبدیل کی گئی کالجز سطح تعلیمی معیار روز گرتی جارہی ہے-
انہوں نے مزید کہا بلوچستان میں جامع تعلیمی پلان اور مسلط کردہ سرکار کی تعلیمی اداروں میں کوئی دلچسپی نہیں رہی ہے اسکول سیکٹر بھی مکمل تباہی کا شکارہیں اس وقت بلوچستان بھر میں 60 فیصد سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہے جبکہ کالج تک پہنچنے والی طلبا کی تعداد انتہائی قلیل ہے
انہوں نے آخر میں کہا بلوچستان بھر کے تعلیمی مسائل پر بھرپور احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی جس کے لئے تمام اسٹیک اولڈرز کو شمولیت کی دعوت دینگے تاکہ متحد ہوکر ہونے والی سازشوں کا مقابلہ کرے-