کوئٹہ سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد لاپتہ ہونے والا نوجوان تین سال گزرنے کے باوجود بازیاب نہ ہوسکا ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کلی بنگلزئی سے 4 اگست 2015 کو پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر گمشدہ ہونے والا بلوچستان یونیورسٹی کا طالب علم تاحال بازیاب نہ ہوسکا ۔
بلوچستان یونیورسٹی میں انگلش لٹریچر کے طالب علم صدام حسین بلوچ کو فورسز نے اس کے گھر سے گرفتار کرکے لاپتہ کردیا تھا ۔
لاپتہ صدام حسین کی بہن نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں کہا کہ جس رات فورسز نے پورے کلی بنگزئی میں گھر گھر تلاشی لی تو اس رات میرا بھائی سخت بخار تھا ، اول فورسز نے گھر کی تلاشی لی اور پھر سادہ کپڑوں میں اہلکاروں نے میرے بھائی کو گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ۔
لاپتہ صدام حسین کی بہن نے کہا کہ ہم عدلیہ سمیت تمام حکومتی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر ہمارے بھائی پہ کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کرکے سزا دی جائے لیکن اسے اس طرح طویل عرصے سے لاپتہ کرنے میں پورا خاندان اذیت کی زندگی گزار رہا ہے ۔