ہمیں کبھی بھی کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے، یہ کوئی صوبہ نہیں، بلوچ وطن ہے اور ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق آج کوئٹہ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کےلئے نکالے گئے احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء حاجی لشکری رئیسانی نےکہا کہ میں سوال کرتا ہوں کہ بلوچوں کے معتبری کے دعویدارآج اس مظاہرے میں کیوں موجود نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کے ذمہ داری کے دعویدار آج اپنے گھروں میں بیٹھے ہیں یا کسی کے بوٹ پالشی و چاپلوسی کرنے اور سر زمین کو اپنے ذاتی مفادات کی خاطر فروخت کرنے میں مصروف ہیں جبکہ ان کے ماں بہنیں سڑکوں پر اپنے بچوں کی تلاش میں بیٹھے ہیں۔
انہوں نے قومی ذمہ داران سے سوال کیا کہ کیا تم اندھے اور بہرے ہو،کیا غیرت مندی کا دعویٰ کرنے والے معتبرین تمہیں اس بات پہ شرم نہیں آتی کہ تمہارے ماں، بہنیں فٹ پاتھ پر بیٹھے ہیں ، کیا تمہارا حق نہیں کہ بوٹ پالش کرنے کی بجائے ان ماں بہنوں کے ساتھ چند قدم چلیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ تاریخ کیا کہے گی کہ ایک غیرت مند قوم کے ماں اور بہنیں اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے آئینی و قانونی انصاف کا مطالبہ کررہے تھے لیکن اس قوم کے ذمہ داری رکھنے والے نام نہاد معتبرین قوم کے نام پر عیش کررہے تھے۔ان بچوں کی چیخ و پکار آسمانوں تک پہنچ رہی ہے مگر افسوس ایوانوں میں بیٹھے افراد آج بہرے اور اندھے ہوچکے ہیں۔
لشکری رئیسانی نے کہا کہ ہمیں کبھی بھی کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے، یہ کوئی صوبہ نہیں، بلوچ وطن ہے اور ہم اپنے وطن سے محبت کرتے ہیں۔ غدار وہ ہے جوپاکستان کی آئین کو پامال کرتے ہیں، جوپاکستان سے اربوں روپے باہر منتقل کرتے ہیں۔ ہم اپنے سرزمین اور قومی حقوق اور عزت و ناموس کی بات کرتے ہیں۔ جو ہمیں غدار کہتا ہے وہ غدار کا بچہ ہے اور اس کا باپ بھی غدار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ماں بہنیں، بچے یہ مطالبہ کررہے ہیں کہ انہیں انصاف فراہم کی جائے، انہوں نے یہ نہیں کہا کہ ان کے لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا تو انہیں آزاد کریں بلکہ قانون کے تحت انہیں عدالتوں میں پیش کرے تاکہ ہم بھی دیکھے کہ ہمارے بچوں نے کیا جرم کیاہے۔
انہون نے مزید کہا کہ برطانیہ کے پارلیمنٹ میں بیٹھا لارڈ نذیر بلوچوں پہ ظلم کو اچھا اقدام کہہ رہا ہے، میں کہتا ہوں اگر ہمارے بچوں پہ آپ الزام لگاتے ہو تو پھر جب کشمیر پہ بات آتی تو ادھر آپ کیوں خاموش ہوتے ہو۔
لشکری رئیسانی نے کہا کہ پاکستانی چینلوں پر ایک گدھے کو ڈھونکی کنگ کے نام پر بار بار دکھایا جاتا ہے لیکن لاپتہ افراد کے مسئلے پر خاموشی اختیارکی جاتی ہے، آج اس مظاہرے میں کسی چینل کا کوئی نمائندہ دکھائی نہیں دے رہا جو قابل مذمت ہے۔
انہوں نے کہا اس رویے سے آپ اپنے لئے نفرت ،ہمارے دلوں میں مزاحمت کیلئے اضافہ کررہے ہو۔
انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے گوادر اور ریکودک پاکستان کے مستقبل ہے تو کیا یہ مظاہرین پاکستان کے مستقبل نہیں ہے۔میں مطالبہ کرتا ہوں کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو آئینی طور پر تحفظ فراہم کی جائے۔
انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر بین الاقوامی انصاف کیلئے منظم سیاسی جدوجہد کریں تاکہ ہمارے ماں بہنیں اس طرح سڑکوں پر احتجاج نہیں کریں۔
مظاہرے سے سماجی رہنماء حمیدہ نور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں کہ لاپتہ افراد کے لواحقین کے درد کو بیان کرسکوں۔
انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ مدینہ کی ریاست ہے ۔مدینے کی ریاست میں یہ قانون تھا کہ ایک انسان بھی بھوکا رہ جاتا تو اس کی جواب طلبی حکمرانوں سے ہوتی تھی لیکن آج سینکڑوں کی تعداد میں فریادی بیٹھے ہوئے ہیں اور چند گز کے فاصلے پر ہمارے حکمران اور عدلیہ ہے لیکن وہ کچھ بھی نہیں سن پارہے ہیں۔
انہوں نے کہا یہاں آج یہاں احتجاج کرنے والے افراد گیس رائلٹی یا سیندک اور ریکوڈک پر اپنا حق مانگنے یا بلوچستان میں لوٹ مار کے حوالے سے سوال کرنے نہیں آئے ہیں بلکہ یہ صرف یہ سوال کررہے ہیں کہ انہیں ان کے پیاروں کے بارے میں بتایا جائے وہ کہاں ہیں ۔
حمیدہ نور نے کہا کہ کسی نے حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کیا ہے کہ آپ خود اپنی رٹ کو چیلنج کیا ہوا ہے، آپ نے خود غیر قانونی اور غیر آئینی کام کررہے ہیں۔