انسانی حقوق کے ادارے چنگیز بلوچ کی بازیابی کےلئے کردار ادا کریں – اہلخانہ

102

خضدار کے رہائشی عنایت اللہ چنگیز بلوچ ولد عبدالحق ریکی کو 8 مارچ 2014 کو سندھ کے شہر قمبر سے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے اغوا کرکے لاپتہ کردیا تھا، ساڑھے چار سال گزر جانے کے باوجود وہ تاحال بازیاب نہیں ہوسکے۔

لاپتہ بلوچ فرزند عنایت اللہ چنگیز بلوچ کے اہلخانہ نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے تنظیموں اور سپریم کورٹ سے عنایت اللہ چنگیز کے باحفاظت بازیابی کے لئے کردار ادا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے ساڑھے چار سال قبل سال 8 مارچ 2014 کو اُن کو مسلح افراد نے سندھ کے علاقہ قمبر سے اغواء کرکے لئے گئے جو ساڑھے چار سال گزر جانے کے باوجود تاحال لاپتہ ہے اور اْنکے بارے میں ہمیں کوئی معلومات نہیں دی جارہی ہے ۔

انہوں نے عنایت اللہ کا کسی مسلح تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا وہ اپنے اغواء سے چار سال قبل سندھ چلے گئے جہاں وہ محنت و مزدوری کرکے اپنے بچوں اور ضعیف العمر والدین کے پیٹ پال رہے تھے اْن کے اغواء سے ہماری خاندان واحد کفیل سے محروم ہوچکا ہے، اُنکے والد عبدالحق ریکی اپنے بیٹے کے غم برداشت نہیں کرتے ہوئے فوت ہوگئے جس سے ہمارے مشکلات میں مزید اضافہ ہوچکا ہے اُن کے معصوم بچے اسکول جانے کے بجائے اپنے والد کا راہ تک رہے ہیں اور بوڑھے والدین اپنے جوان بیٹے کے لاپتہ ہونے کے غم اور یاد میں بیمار ہوکر بستروں پر پڑھے ہوئے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر عنایت اللہ کسی سیکورٹی ایجنسی کی تحویل میں ہے تو وہ اْنکے معصوم بچوں اور ضعیف والدین پر رحم کھا کر اْنھیں منظر عام پر لائیں اگر اْس نے کوئی جرم کیا ہے تو اْس کو عدالت میں پیش کیا جائے۔