افغانستان کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار اسلام آباد کے حکمران ہے- عثمان کاکڑ

511

پی ٹی آئی اور بی این پی مینگل کے درمیان افغان مہاجرین کے حوالے سے معاہدے کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے- صوبائی صدر پشتونخواملی عوامی پارٹی

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر وسینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ ملک بحرانوں کا شکار ہے، اسٹیبلشمنٹ نے غیر جمہوری حکومت کو عوام پر مسلط کر کے ملک کو بحرانوں کی طرف دھکیل دیا۔ 100 دن میں یوٹرن اور دھوکہ دیہی کے سوا کچھ نہیں کیا گیا پشتونخواملی عوامی پارٹی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے، صوبے میں حکومت نہ ہونے کے برابر ہیں جس کی حکومت ہے ان کا اختیار نہیں اور جس نے حکومت حوالے کیا ہے تمام تر اختیارات ان کے پاس ہے۔

انہوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی اصولوں کی سیاست پر یقین رکھتی ہے ملک میں غیر جمہوری اور آمرانہ نظام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، وفاقی حکومت نے 100 دن میں مہنگائی یوٹرن اور دھوکہ دہی کے سوا کچھ نہیں دیا ہم شروع دن سے کہہ رہے تھے کہ25 جولائی کو ہونیوالے انتخابات میں حقیقی نمائندوں کو موقع نہیں دیا گیا عوام پر ان لو گوں کو مسلط کیا گیا جن کا عوامی مفادات سے کوئی سروکار نہیں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک ملک میں اصل اختیار عوام کے پاس نہیں ہوگے اس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا پارلیمنٹ کو مضبوط کئے بغیرہم کبھی بھی جمہوریت کو مضبوط نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے لوگ نہیں آئے بلکہ لائے گئے، افغان کڈوال نہ ہوتے تو ملک ایٹم بم نہیں بنا سکتے جو لوگ افغانیوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اسلام کے نام پر جہاد کی اور افغانستان کی تباہی و بربادی کے ذمہ دار اسلام آباد کے حکمران ہے۔ افغانستان میں آج اسلام آباد کی مداخلت بند کی جائے تو افغانستان کے عوام اس ملک کی شہریت تو کیا ایم پی اے شپ کو بھی قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ہم چا ہتے ہیں کہ افغانستان میں چالیس سال سے جو مداخلت کا سلسلہ جاری ہے اس کو فوری طور پر ختم کیا جائے اب 70 افغان کڈوال افغانستان واپس چلے گئے۔ ایو این ایچ سی آر اور محکمہ سیفران کے مطابق 74 فیصد بچے افغان کڈوال کے یہاں پیدا ہوئے جو اب جوان بھی ہو چکے ہیں پشتون اپنے سر زمین پر آباد ہے کوئی بھی معاہدہ مہاجرین کے حوالے سے آیا تو ہم قبول نہیں کرینگے۔ پی ٹی آئی اور بی این پی کے درمیان ہونیوالے معاہدے کو کسی صورت قبول نہیں کرینگے افغانستان میں حالات بہتر ہوجا ئے تو یہ لوگ واپس افغانستان چلے جائینگے۔