بلوچستان پر جغرافیائی اہمیت اور وسائل کی وجہ سے سامراجی طاقتوں کی نظریں ہر وقت لگی ہوئی ہیں – ماما قدیربلوچ
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم کیئے گئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3368 دن مکمل ہوگئے۔ دالبندین سے سیاسی و سماجی کارکن نورالدین بلوچ اور نبی بخش بلوچ نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے اظہار یکجہتی کرنے والوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اس وقت بلوچستان میں چاروں طرف سے بارود کی بو آرہی ہے جو کچھ ماضی میں ہوا ہے اس کی پاکستان کی تاریخ میں مثال ملنی مشکل ہے۔ بلوچوں کے گھروں کو تہس نہس کر دیا گیا، مردوں کا قتل عام ہوا، عورتوں کی عصمتیں محفوظ نہیں رہیں اور محصوم بچوں کو بیچا گیا۔ یہ سب کچھ پاکستان کے ایک مظلوم صوبے میں اسلام کے نام پر ہوا۔ بلوچستان کا مسئلہ ابھی حل نہیں ہے وقتی طور پر دشمن کو ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بلوچستان میں سکوت ہے لیکن وہ خوش نہیں اس کے پیچھے طوفان آرہا ہے اس کی دھمک وہ لوگ جو سیاسی طور پر بالغ ہیں محسوس کرسکتے ہیں۔
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ ملک میں تبدیلیاں آتی نہیں بیرونی اشارے پر لائی جاتی ہیں اصل مسئلہ بلوچستان کی وہ وسعی و عریض زمین اور اس کے بے پناہ وسائل ہیں جس پر سامراجی ملکوں کی نظریں لگی ہوئی ہیں وہ ہماری سرزمین پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں اور بلوچستان کے وسائل کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کر رہے ہیں پھر سامراجیوں کے یہ بھی عزائم ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو یکسر ان کے حقوق سے محروم کردیں مگر ہم اپنی جغرافیائی اہمیت سے بھی آگاہ ہیں اور اپنے حقوق کا احساس بھی رکھتے ہیں اس لئے سامراجی قوت اپنے ایجنٹوں کے ذریعے تمام وسائل اور طاقت کو بروئے کار لانے کے باوجود بھی اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔
ماما نے کہا کہ بلوچ کی جدوجہد دنیا کے تمام مظلوم انسانوں کی جدوجہد ہے یہ اس ملک کے مظلوم قوموں کی جدوجہد ہے سندھیوں، پٹھانوں اور بلوچوں کی جدوجہد ہے، یہ جدوجہد بین الاقوامی سامراج اور اس کے دلالوں کے خلاف ہے آج بلوچ قوم میں شعوری فکر پھیلنے لگی۔