دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان اپنی شکست چھپانے کی خاطر کس طرح ہم بلوچوں پر ظلم و جبر کرتا آرہا ہے- ماما قدیر بلوچ
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3356 دن مکمل ہوگئے-ڈیرہ بگٹی سے طلباء کے ایک وفد نے لاپتہ افراد و شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کے لیئے کیمپ کا دورہ کیا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھئے آج تک کسی آقا یا ظالم نے کسی مظلوم یا غلام قوم کو کبھی ترقی نہیں دی ہے – ترقی دور کی بات ہے آج تک کسی ظالم نے مظلوم کو انسان تک نہیں سمجھا بلکہ جانوروں سے بدتر سلوک رکھا تو پھر پاکستان جیسا عالمی دہشت گرد اور سفاک ملک ہم بلوچوں کو کیسے ترقی دے سکتا ہے-
ماما نے مزید کہا کہ ساری دنیا نے دیکھ لیا کہ پاکستان اپنی شکست چھپانے کی خاطر کس طرح ہم بلوچوں پر ظلم جبر کرتا آرہا ہے اغوا تشدد زدہ لاشیں آپریشن کے دوران گھروں میں لوٹ مار کرنے کے بعد اُنہیں جلانا بچوں بزرگوں اور عورتوں پر تشدد کرنا اور ان کو اُٹھاکر ایف سی کیمپوں میں لے جانا شامل ہے اب تک پاکستانی عقوبت خانوں میں 45000 ہزار سے زائد بلوچ فرزندان وطن انسانیت سوز تشدد سہہ رہے ہیں کئی بلوچ ٹارچر سیلوں میں تشدد کے دوران شہید ہوچکے ہیں اور کتنے ایسے بلوچ ہیں جنکی تشدد کے بعد ان کی لاشیں اب تک نہیں ملی ہیں-
انکا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی قبضہ گیری مضبوط کرنے کے لیے بے ضمیر گروپوں کے سامنے ہڈی پھیکتا رہے گا – اور یہ گماشتے دم ہلاکر اپنے آقا کے پیچھے چلتے رہینگے-
ماما قدیر نے مزید کہا کہ اب بلوچ قوم جان چکی ہے غلام کو صرف زندہ رکھنے کے لیے دو وقت روٹی دی جاتی ہے ترقی نہیں پاکستان معاشی حوالے سے اپاہج ملک خود اپنے پاوں پہ کھڑا نہیں ہوسکتا تو ہم بلوچ قوم کو کیسے ترقی دے سکتا ہے خود بیرونی آقاوں کے ٹکڑوں پرپل رہا ہے اور یہی آقا امداد بند کردے تو پاکستان کب کا مرچکا ہوتا جب ایک ریاست خود ترقی اور جدیدت سے بھاگتا ہے تو ہمیں کیسے ترقی دے گا۔ بلوچستان میں ترقی کے نام پر ٹارگٹ کلنگ اغوا تشدد پسندی مذہبی منافرت دہشت گردی، لوٹ مار کرپشن اور رشوت معصوم انسانوں کا قتل عام مذہب کے نام اقلیتوں کا قتل عام بے روزگاری اور چوری ڈکیتی ترقی ہی ہے_