کاروانِ مجید
تحریر۔ مہاران بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
آج پھر 24 اکتوبر آیا ہے، کچھ تلخ یادوں کے ساتھ۔ آج ہی کے دن کمسن مجید کو دشمن نے شہید کرکے اس کی مسخ شدہ لاش پھینک دی۔
دشمن نے کمسن مجید کو شہید کردیا، دشمن نے مجید کو 14 سال کی کمسن عمر میں شہید کرکے، اس کے خاندان اور قوم کو تحریک آزادی سے دور کرنے، انہیں خوفزدہ کرنے کی کوشش کی لیکن دشمن کی ہر چال ناکام ہوگئی۔
دشمن نے مجید کو 8 دن تک اپنے ٹارچر سیل میں رکھ کر اس پر تشدد کیا، مجید نے 8 دن کے بھوک پیاس اور تشدد کو برداشت کرتے آخر کار وطن پر قربان ہونے کو ترجیح دی۔
دشمن نے مجید کو اپنے ٹارچر سیلوں میں رکھ کر اس پر تشدد کرکے اپنی بات منوانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ ناکام ہوگیا، مجید دشمن کے ناکام ارادوں کو مات دے کر وطن پر قربان ہوگیا دشمن شاید بھول چکا تھا کہ اسے ہر دور میں مجیدوں نے شکست دی ہے۔
کمسن مجید بھی اسی کاررواں کا حصہ ہے جو کبھی ہار نہیں مانتا، دشمن ہر دور میں مجید شہید کرتا رہا ہے اور ہر دور میں ہی دشمن کو مات دینے کے لئے مجید پیدا ہوتے رہیں ہیں کیونکہ مجید ایک نظریہ ہے، ایک سوچ ہے، ایک ہمدرد ہے ہاں مجید نے ہر دور میں دشمن کو مات دیتے ہوئے اپنے ہمدرد ہونےکا ثبوت دیا ہے۔
دشمن نے آج تک جتنے مجید شہید کئے ہیں لیکن کبھی ان کے سوچ اور نظریے کو ختم نہیں کرسکا اور نہ ہی کرسکے گا دشمن ہمیشہ سے مجید سے خوفزدہ تھا، دشمن ہمیشہ سے مجید جیسے انمول نام اور شخص کو شہید کرتا ہوا آیا ہے، پر آنہیں ختم نا کر سکا، شاید اسلئے والدین اپنے بچوں کو مجید بناتے ہیں تاکہ وہ لڑے اور لڑکر امر ہوجائیں اور پھر ایک مجید پیدا ہو۔
2 اگست 1974 کو شہید “مجید اول” فدائی حملے میں شہید ہوئے، مجید وہ سوچ اور نظریہ ہے، جو دشمن کبھی نہیں مٹا سکتا۔ مجید اول کے شہادت کے بعد ایک اور مجید آیا “مجید ثانی” 17 مارچ 2010 کو مجید ثانی کو شہید کیا گیا، مجید ثانی کے بعد ایک اور مجید پیدا ہوا “کمسن مجید” اس کاررواں کو آگے بڑھانے کے لیئے، دشمن کو مات دینے کے لیئے اپنے وطن کو آزاد کرنے کے لئے لیکن دشمن اس مجید کو بھی 24 اکتوبر 2010 کو شہید کردیا، دشمن مجید نام سے خوفزدہ ہے اور رہے گا کیونکہ مجید نے ہر دور میں دشمن کے ارادوں کو ناکام بنانے کی کوشش کی ہے اور مادر وطن کے لئے اپنی جان قربان کیا ہے۔
ہر دور میں مجید کو شہید کرنے کے بعد مجید کا کارواں چلتا رہا، ہر مجید کے بعد مجید آتے گئے اور تحریک آزادی میں جڑ گئے دشمن چاہے جتنے مجید شہید کرے لیکن وہ مجید اول، مجید ثانی اور کمسن مجید کے کارواں کو کبھی ختم نہیں کرسکتا، یہ مجید کا کارواں ہمیشہ چلتا رہے گا۔
ہر مجید کے بعد مجید آئے گا، ہر مجید کے شہادت کے بعد ہزاروں مجید آئینگے اور اس کارواں کو اس کے منزل تک پہنچانے کے لئے جدوجہد کرینگے، مجید کبھی ہارے گا نہیں مجید کبھی جھکے گا نہیں مجید مادر وطن کی جنگ لڑتے لڑتے وطن کی آغوش میں آرام کرے گا لیکن کاررواں چلتا رہے گا جو سالوں سے چلتا آرہا ہے۔
ہر مجید کے بعد ایک مجید آکر مادر وطن کی آزادی کے لئے جدوجہد کرے گا اور دشمن کے ناپاک ارادوں کو ناکام بنانے کی کوشش کرےگا، مجید کے کارواں اور نظریہ کو ایک نئی منزل دکھا کر اسے کامیابی کے طرف راغب کریگا، مجید ہر دور میں آئے گا۔
کیونکہ مجید مادر وطن کا وہ ہمدرد سپاہی ہے جو ہمیشہ سے اس تحریک اور مادر وطن کے لئے جان نچھاور کرتا آیا ہے، جب کبھی وطن کو مجید کی ضرورت ہوگی، مجید آئے گا کیونکہ یہ مجید کا کارواں ہے۔ جو ہمیشہ مادر وطن کی عزت و آبرو کے لیئے جدوجہد کرتا آیا ہے، جب تک مجید کی سوچ و نظریہ زندہ ہے ہر دور میں مجید آئے گا۔
دی بلوچستان پوسٹ :اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔