مچھ میں کوئلے کی کانوں میں مزدوری کرنے والے محمد کاشف نے شاید کبھی یہ سوچا بھی نہیں ہو گا کہ وہ پاکستانی فٹبال ٹیم کے ساتھ کھیلنے کے لیے پرتگال جائیں گے لیکن ان کے شوق، لگن اور محنت نے اس ناممکن کو ممکن بنا دیا ہے۔
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے محمد کاشف ایک دیہاڑی دار مزدور ہیں لیکن فٹبال کے کھیل سے انھیں بچپن سے ہی جنون کی حد تک لگاؤ تھا۔
گھریلو حالات اور غربت کی وجہ سے کاشف کو تعلیم کا سلسلہ میٹرک کے بعد منقطع کرنا پڑا اور انھوں نے کوئلے کی ان کانوں میں مزدوری شروع کی جن سے مچھ کی آبادی کے بڑے حصے کا روزگار وابستہ ہے۔
کاشف کا کہنا ہے کہ ’والدین کہتے تھے کہ جاؤ کام کرو۔ غربت کی وجہ سے یہ مجبوری تھی۔ گھر کے حالات کی وجہ سے پریشان تھا سو میٹرک کرنے کے بعد تعلیم حاصل کرنے کا سلسلہ ترک کر کے مزدوری شروع کر دی۔‘
کاشف کے مطابق بلوچستان میں کوئلے کی کانوں میں مزدوری آسان کام نہیں کیونکہ ان میں مناسب حفاظتی انتظامات نہ ہونے کی وجہ سے جان اور صحت دونوں کو خطرات لاحق رہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’کوئلہ کا کام سخت ہے، مشکل ہے۔ حادثے بھی ہوتے ہیں۔ دن کی دیہاڑی چار سو پانچ سو ملتی ہے جس سے گھر چلاتے ہیں۔‘
لیکن اس سخت اور خطرناک مزدوری نے انھیں اپنے شوق سے دور نہیں ہونے دیا اور وہ فارغ اوقات میں فٹبال کھیل کر اپنا شوق پورا کرتے رہے۔
’کام بھی کرتا تھا اور ساتھ فٹبال بھی کھیلتا تھا۔ کوئٹہ میں جب لیگ سسٹم آیا تو ہماری ٹیم نے مقابلوں میں حصہ لیا اور ٹورنامنٹ جیت لیا۔‘
اس کے بعد ان کی ٹیم کراچی کھیلنے گئی جہاں ٹیم تو سیمی فائنل ہار گئی لیکن کاشف اپنی ٹیم سے پاکستان کی نمائندگی کے لیے منتخب کر لیے گئے۔‘
اب کاشف کا یہ عزم ہے کہ وہ مزید محنت کر کے نہ صرف اپنے علاقے کا نام روشن کریں گے ۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ ٹیم میں سلیکشن پر میرے والد اور مچھ کے لوگ بہت خوش ہیں ۔ میرے لیے دعا بھی کر رہے ہیں۔ انشااللہ میں آگے جا کر مزید بہتر کارکردگی دکھاؤں گا۔‘
انھوں نے کہا کہ اگر حکومت نے ان کا ساتھ دیا تو وہ مستقبل میں کوئلے کے مشکل کام کو چھوڑ کر فٹبال کے کھیل پر مکمل توجہ دیں گے تاہم اگر حکومت کا تعاون نہیں ملا تو وہ پھر کوئلے کی کانوں میں محنت مزدوری کرنے پر مجبور ہوں گے۔
’حکومت نے تعاون کیا تو کوئلے کا کام چھوڑ دوں گا ورنہ واپس آ کر یہی کام کروں گا اور گھر چلاؤں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے نوجوانوں میں صلاحیت بہت زیادہ ہے ۔ وہ غربت کی وجہ سے صرف اپنے علاقوں کی حد تک کھیل سکتے ہیں لیکن وہ آگے نہیں جا سکتے ۔
کاشف کہتے ہیں کہ اگر حکومت ،بلوچستان کے نوجوانوں کی جانب توجہ دے تو بہت سارے نوجوان ملکی اور بین الاقوامی سطح پر کھیلنے کے لیئے آگے نکل سکتے ہیں ۔