ایرانی حکمراں نظام کی مخالف مسلح جماعت “جیش العدل” نے اپنے قبضے میں موجود 12 فوجیوں کی تصاویر جاری کی ہیں۔ مذکورہ جماعت نے ان اہل کاروں کو گذشتہ منگل کی صبح پاکستان کے ساتھ سرحد پر واقع سرحدی محافظین کی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے قیدی بنا لیا تھا۔
جیش العدل نے ٹیلیگرام پر اپنے چینل کے ذریعے ان تصاویر کو پوسٹ کیا ہے۔ ساتھ ہی بتایا گیا ہے کہ قیدی بنائے گئے افراد کا تعلق پاسداران انقلاب اور داخلہ سکیورٹی فورسز سے ہے اور دھاوے کے وقت ان کے تمام ہتھیار قبضے میں لے لیے گئے تھے۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے ان تصاویر کے درست ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ایرانی حکومت پاکستان کے ساتھ سفارتی اور سکیورٹی چینلوں کے ذریعے رابطے میں ہے تا کہ مغوی عسکری اہل کاروں کی رہائی عمل میں آ سکے۔ جیش العدل نے ایران اور پاکستان کے درمیان واقع پہاڑی علاقے میں اپنی سرگرمیوں کے مراکز قائم کیئے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی وزارت داخلہ میں سرحدی محافظین کے امور کے معاون شہریار حیدری نے ایرانی ٹیلی وژن سے گفتگو میں بتایا کہ تمام مغوی اہل کار اچھی حالت میں اور سلامت ہیں اور ان کی آزادی کے واسطے پاکستانی حکام کے ساتھ کوششیں جاری ہیں۔
پاکستانی سرحد کے ساتھ واقع علاقے میں کئی برس سے ایرانی فورسز اور مسلح بلوچ عناصر کے درمیان معرکہ آرائی جاری ہے۔ اس لڑائی کے نتیجے میں فریقین کے درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہو چکے ہیں۔
مسلح افراد کے ہاتھوں ایرانی عسکری اہل کاروں کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ رواں برس اپریل میں ایران کے جنوب مشرق میں سیستان اور بلوچستان کے صوبے میں ایرانی سرحدی محافظین کی کمان نے ایک اعلان میں بتایا تھا کہ ایک مسلح گروپ کے ساتھ جھڑپوں کے دوران سرحدی سکیورٹی کی ذمّے داری نبھانے والے پاسداران انقلاب کے 4 اہلکار ہلاک ہو گئے۔
ایران پاکستانی حکومت کو ان حملوں کا ذمّے دار ٹھہراتا ہے اور مذکورہ جماعت کو دہشت گرد قرار دیتا ہے۔
جیش العدل تنظیم کئی حملوں کی ذمّے داری قبول کر چکی ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ بلوچوں کے قومی اور مذہبی حقوق کے دفاع میں پاسداران انقلاب اور سرحدی محافظین پر حملے کرتی ہے۔
یاد رہے کہ ایران کا صوبہ بلوچستان سنّی اکثریت کا حامل ہے اور ایران میں سب سے زیادہ غریب اور کمزور صوبہ ہے۔ یہاں برسوں سے بلوچ کارکنان کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن اور بلوچ سیاسی قیدیوں کو موت کے گھاٹ اتارے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔
علاوہ ازیں مسلح گروپوں کی جانب سے ایرانی سکیورٹی فورسز، پاسداران انقلاب اور سرحدی پولیس کے خلاف حملے اور جھڑپیں بھی بدستور جاری ہیں۔