نیب یونیورسٹی میں کرپشن کے حوالے سے زیر التواء کیسز پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرہی ہے، بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو برطرف کر کے ان کے کرپشن کی تحقیقات کی جائے اور یونیورسٹی میں طلباء سیاست پر پابندی ختم کی جائے – طلباء ایکشن کمیٹی
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طلباء ایکشن کمیٹی کے رہنماء زبیر شاہ آغا، کبیر افغان، جانگیر بلوچ، حافظ سعید نور اور سخی محمد نے احتجاجی جلسے سے خطاب کر تے کہا ہے کہ یونیورسٹی میں طلباء سیاست پر پابندی ختم کرکے وائس چانسلر کو برطرف کر کے ان کے خلاف کرپشن کے تحقیقات کی جائے۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان یونیورستی میں موجودہ وائس چانسلر نے با قاعدہ منصوبہ بندی کے تحت طلباء اور اساتذہ کی اظہار رائے پر پابندی عائد کی ہوئی ہے، یونیورسٹی روز بروز طلباء کیلئے نو گو ایریا میں تبدیل ہوتی جا رہی ہے۔ یونیورسٹی ایک حبس زدہ جگہ اور جیل کی صورت اختیار کر چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ شعبہ امتحانات میں گزشتہ سالوں کے دوران بڑے پیمانے پر کرپشن جعلی ڈگری وجعلی امتحانی فارموں کے ذریعے کروڑوں روپے کمانے جیسے اقدامات یونیورسٹی پر معاشرے کے اعتماد کو سخت ٹھیس پہنچاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے یونیورسٹی میں کرپشن کے حوالے سے زیر التواء کیسز پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی جا رہی ہے، یونیورسٹی کے ترقیاتی اسکیمات میں کرپشن پر نیب نے چھپ سادھ لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر نے اپنی تعلیم دشمن لابی کے ساتھ ملکر مختلف شعبوں میں غیر قانونی اور میرٹ کے برعکس تعیناتیاں کی ہیں وائس چانسلر نے اپنے بیٹے سمیت دیگر افسران وبااثر افراد کے رشتہ داروں کو قواعد وضوابط کے بر خلاف بھرتی کیا ہے۔
مقررین نے چیف جسٹس بلوچستان گورنر بلوچستان اور نیب چیئرمین سے اپیل کر تے ہیں کہ وہ بلوچستان یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بر طرف کر کے کرپشن کی تحقیقات کا حکم دیں۔