بلوچستان حکومت کا چین کے ساتھ منصوبوں پر اتفاق

144

بلوچستان حکومت کا چینی وفد سے ملاقات سی پیک منصوبے میں کئی تنصیبات کا اعلان

حکومت بلوچستان اور چینی حکام کے مابین منعقد ہونے والے اعلیٰ سطحی اجلاس میں بلوچستان میں چین پاکستان اقتصادی راہداری اور چین کی معاونت اور سرمایہ کاری کے دیگر منصوبوں کی پیشرفت اور ان سے متعلق دیگر امور کا جائزہ لیتے ہوئے اس حوالے سے بعض اہم فیصلے کئے گئے جبکہ منصوبوں کے تکمیل میں حائل مسائل کے جلد حل کی ضرورت سے اتفاق کیا گیا، اجلاس میں شامل بلوچستان کے وفد کی قیادت وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور چینی وفد کی قیادت چینی سفیر یاؤ جِنگ نے کی، بلوچستان کے وفد میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری بلوچستان، آئی جی پولیس اور دیگر حکام شامل تھے۔

جبکہ چینی وفد میں چین کے کراچی میں قونصل جنرل اور بلوچستان کے مختلف شعبوں میں کام کرنے والی چینی کمپنیوں کے اعلیٰ عہدیدار شامل تھے، اجلاس میں گوادر میں 300میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے، گوادر فری زون، گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے،دودھر لیڈ اور زنک منصوبے کے علاوہ چینی کمپنیوں اور انجینئرز کی سیکیورٹی سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا،

اجلاس میں طے پایا کہ سی پیک اور چین کی معاونت اور سرمایہ کاری کے منصوبوں کے تمام فیصلے باہمی رضامندی اور بلوچستان کے وسیع تر مفاد کے مطابق کئے جائیں گے اور ان کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کر کے انہیں مکمل کیا جائے گا اور مجوزہ منصوبوں پر بھی جلد عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا۔

ملاقات میں گوادر میں سی پیک میں شامل 300میگاواٹ پاور پلانٹ کی تنصیب کے منصوبے کو بلوچستان بالخصوص گوادر کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے اور گوادر میں صنعتی سرگرمیوں کے لئے اہم منصوبہ قراردیتے ہوئے منصوبے کے آغاز کے حوالے سے مختلف تجاویز کا جائزہ لیا گیا جن میں بلوچستان کی ایکویٹی کی بنیاد پر شراکت داری کی تجویز بھی شامل ہے اور فیصلہ کیا گیا کہ اجلاس میں پیش کی گئی تجاویز کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے دونوں جانب کے حکام انہیں حتمی شکل دیں گے،

اجلاس میں اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ سی پیک کے منصوبوں کے اثرات بلوچستان کی معیشت اور سماجی شعبہ کی ترقی پر بھی مرتب ہونے چاہئیں،چینی حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ گوادر فری زون کے ڈی سیلینیشن پلانٹ سے پی ایچ ای کے ذریعہ گوادر کے عوام کو 80پیسے فی گیلن پانی فراہم کیا جارہاہے،

اجلاس میں چین اور بلوچستان کے درمیان بینکاری کے شعبے میں تعاون کے فروغ سے بھی اتفاق کیا گیا،

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں قائم ہونے والی نئی حکومت سے عوام کو بہت سی توقعات وابستہ ہیں ہم ماضی سے نکل کر مستقبل کی جانب دیکھ رہے ہیں، حکومت بلوچستان سی پیک کے لئے انتہائی سنجیدہ ہے، سی پیک دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید بلندیوں پر لے جانے کا منصوبہ ہے اور آج کا اجلاس تعلقات کی مضبوطی کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے ہم بہتر ماحول اور اعتماد کی فضا میں آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ صوبے کی اراضی اور قدرتی وسائل کو پائیدار بنیادوں پر صوبے کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لئے بروئے کار لایا جائے،

انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت ماضی کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے کسی عمل کی جوابدہ نہیں حکومت بلوچستان آئینی طور پر حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے صوبے کے مفاد کے مطابق فیصلے کرے گی جبکہ وفاق کے دائرہ اختیار میں آنے والے فیصلوں کے لئے چینی حکام کی معاونت کرے گی اور ہم سی پیک کی کامیابی کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے سی پیک کو مقامی معیشت اور سماجی شعبہ کی ترقی کے لئے کارآمدبنانے سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے گا اور صوبے کی مجموعی معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے،

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبہ مالی مشکلات کا شکار ہے ہم اپنے قیمتی وسائل کو ترقی دے کر مالی مسائل پر قابو پانا چاہتے ہیں،

انہوں نے مزیدکہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی شفافیت اور گورننس کی بہتری کے ذریعہ عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے،

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چینی سفیر مسٹر یاؤ جنگ نے کہا کہ چین بلوچستان کے سماجی شعبہ کی ترقی کے لئے بھرپور معاونت فراہم کرے گا، ہمیں یقین ہے کہ بلوچستان کی نئی حکومت عوام کی ترقی کے لئے کام کرے گی، چینی سرمایہ کار اور بزنس میں بلوچستان میں زراعت، معدنیات، صنعت، توانائی اور دیگر شعبوں میں مقامی شراکت داروں کے ساتھ شراکت داری کرنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں

انہوں نے کہا کہ براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ سے بلوچستان کی مقامی معیشت او ر سماجی شعبہ مستحکم ہوگا،

چینی سفیر نے کوئٹہ میں فزانزک لیب ،گوادر میں سالڈ ویسٹ مینجمٹ اور بلوچستان بنک کے قیام میں معاونت کی فراہمی کا یقین دلایا۔