افغانستان : طالبان کی دھمکیوں کے باوجود انتخابات میں لوگوں کی بڑی تعداد میں شرکت

251

طالبان کی دھمکیوں کے باوجود افغانستان میں پارلیمانی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کےلئے لوگ بڑی تعداد میں نکل پڑے

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں پارلیمان کے ارکان کے انتخاب کے لیے ہفتے کو ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر نظر ملک بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

ووٹنگ ہفتے کی صبح سات بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام چار بجے تک جاری رہے گی۔ انتخابات میں کل 2450 امیدوار پارلیمان کی 250 نشستوں کے لیے حصہ لے رہے ہیں۔

حکام کے مطابق ملک بھر سے نتائج جمع کرنے میں کئی روز لگیں گے جس کے باعث حتمی نتائج کا اعلان دو ہفتے سے قبل ممکن نہیں ہوگا۔

افغان صدر اشرف غنی نے بھی ہفتے کی صبح کابل کے ایک پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا اور اپنا ووٹ ڈالا۔

مختلف نسلی گروہوں کے درمیان نشستوں کی تقسیم پر اختلافات کے باعث صوبہ غزنی میں بھی انتخابات ملتوی کردیے گئے ہیں۔

افغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات کے سلسلے میں ملک بھر میں 7355 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جانے تھے ۔

اطلاعات کے مطابق ہفتے کو ووٹنگ کے آغاز پر دارالحکومت کابل اور شمالی شہر قندوز پر راکٹ حملے کیے گئے۔ وسطی افغانستان کے شہر غزنی میں بھی فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں جب کہ صوبہ کپیسا اور کابل سے متصل بعض اضلاع میں چند چھوٹے دھماکوں کی اطلاعات بھی ہیں۔

افغان حکام کے مطابق ان واقعات میں چند افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں لیکن تاحال دہشت گردی کا کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔

اس سے قبل لگ بھگ ایک ماہ جاری رہنے والی انتخابی مہم کے دوران مختلف جلسوں پر جنگجووں کے حملے میں کم از کم نو امیدواروں سمیت سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں 88 لاکھ رجسٹرڈ ووٹرز ہیں لیکن کئی حلقوں کا الزام ہے کہ ان میں سے لاکھوں ووٹرز جعلی ہیں یا ووٹر فہرستوں میں ان کے درست اندراج نہیں کیا گیا ہے۔

انتخابات کو افغان حکومت کی ساکھ اور ملک بھر میں انتخابات کرانے کی اس کی صلاحیت کا امتحان بھی قرار دیا جا رہا ہے جس کے اثرات آئندہ سال اپریل میں ہونے والے زیادہ اہم صدارتی انتخابات پر بھی پڑیں گے۔