گلالئی اسماعیل کو اسلام آبا ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا۔
سماجی کارکن اور پشتون تحفظ موومنٹ کے سرگرم حمایتی گلالئی اسماعیل کو لندن سے واپسی پر اسلام آباد ایئر پورٹ پر گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق نوجوانوں اور خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور پشتون تحفظ موومنٹ کے حمایتی گلالئی اسماعیل کو ایف آئی اے کے حکام اسلام آباد ایئرپورٹ سے اپنے ساتھ لے گئے ہیں اور ان کے والد کے مطابق ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری ہے۔
گلالئی اسماعیل لندن سے واپس پاکستان پہنچی تھیں اور انھوں نے ہوائی اڈے سے بی بی سی کے خدائے نور ناصر کو بتایا کہ وطن واپسی پر انھیں بتایا گیا ہے کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل ہے۔
گلالئی کا کہنا تھا کہ انھیں ایف آئی اے کے حکام اپنے ساتھ لے جا رہے ہیں تاہم ایف آئی اے کی جانب سے تاحال اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔
گلالئی کے والد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کے ہمراہ ایف آئی اے ہیڈکوارٹر میں موجود ہیں جہاں گلالئی سے سوال و جواب کا سلسلہ جاری ہے۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ حکام گلالئی سے کن معاملات پر تفتیش کر رہے ہیں اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کیسے اور کس وجہ سے شامل کیا گیا۔
گلالئی پشتون تحفظ موومنٹ کی بھی سرگرم حمایتی ہیں اور وہ باقاعدگی سے تحریک کے جلسوں میں شرکت بھی کرتی رہی ہیں۔ انھیں حراست میں لیے جانے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے اور پی ٹی ایم کے حمایتیوں نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
گلالئی اسماعیل ڈیڑھ دہائی سے زیادہ عرصے سے پاکستان میں نوجوانوں خصوصاً لڑکیوں کے حقوق کے لیے سرگرم ہیں اور انھیں 2015 میں دولتِ مشترکہ کے یوتھ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ اس سے قبل 2014 میں انھیں انٹرنیشنل ہیومنسٹ ایوارڈ بھی ملا تھا۔
گلالئی اسماعیل نے 16 سال کی عمر میں ‘اویئر گرلز’ نامی غیر سرکاری تنظیم کی بنیاد رکھی تھی تاکہ نوجوان لڑکیوں کو اُن کے حقوق کے بارے میں آگاہی فراہم کی جا سکے۔
2013 میں انھوں نے ایک سو خواتین پر ایک ٹیم بھی تشکیل دی جس نے گھریلو تشدد اور کم عمری کی شادیوں جیسے معاملات پر کام کیا تھا