بلوچستان کے اساتذہ کے مطالبات تسلیم کرکے مسائل حل کیئے جائیں – بی پی ایل اے

167

گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اساتذہ کے مسائل کو سنجیدگی سے لیا جائے اس کے بغیر تعلیمی شعبے میں بہتری لائی جاسکتی ہے اور نہ ہی اصلاحات کارآمد ہوسکتی ہیں ۔بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن

بلوچستان پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے مرکزی دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے چارٹر آف ڈیمانڈ کی حمایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایک استاد کو معاشرے میں اس کا جائز مقام و مرتبہ دینا وقت کی اولین ضرورت ہے آج دنیا پر راج کرنے والی اقوام کی ترقی کا راز تعلیم ہے اور تعلیم کا شعبہ اساتذہ کے بغیر نامکمل اور ادھورا ہے جب تک ایک استاد کو معاشرے میں اس کا جائز مقام و مرتبہ نہیں ملتا تعلیمی شعبہ بہتری کی راہ پر گامزن نہیں ہوسکتا ۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اساتذہ کو مختلف مسائل اور مشکلات کا سامنا ہے یہ مسائل سکول سائیڈ اور کالجز دونوں میں یکساں ہیں ان مسائل کے حل کے لئے اساتذہ کی نمائندہ تنظیمیں عرصہ دراز سے جدوجہد کرتی آئی ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بی پی ایل ا ے ہر اس آواز کی حمایت کرتی ہے جو تعلیمی شعبے کی بہتری کے لئے بلند ہو اور صوبے سے تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کے لئے بلند ہو بلوچستان کے پروفیسرز اساتذہ کے مسائل کے حل کے لئے وجود میں آنے والی ہر تحریک کا حصہ ہیں اور اس کی حمایت کرتے ہیں بلوچستان میں تعلیمی شعبہ عرصہ دراز سے تجربات کی زد میں ہے جو بھی حکومت آتی ہے وہ اساتذہ کو اعتماد میں لئے بغیر من چاہے تجربات کرتی ہے مگر اس کا نتیجہ صفر ہے صوبے میں تعلیمی شعبے کی بہتری اوراصلاحات کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہوسکتا تاوقتیکہ اس شعبے کے اہم ترین سٹیک ہولڈرز اساتذہ کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا تعلیمی شعبے کی بہتری اور تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کے لئے اساتذہ کو درپیش مسائل کا حل نکالنے کی ضرورت ہے ۔

بیان میں صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے مطالبات تسلیم کرتے ہوئے مسائل حل کرے اور جی ٹی اے کے مطالبات کی منظوری کا نوٹیفکیشن فوری طور پر جاری کیا جائے تاکہ اساتذہ میں پائی جانے والی بے چینی کا خاتمہ ممکن ہوسکے ۔