درہ آدم خیل کے علاقے اخور وال میں کوئلے کی کان میں گیس بھر جانے سے ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 11 کان کن ملبے تلے دب گئے جن میں سے 9 کی لاشوں کو نکال لیا گیا۔
پولیٹیکل انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق دھماکا اخور وال میں واقع حاجی فردوس کی کوئلے کی کان میں ہوا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ملبے تلے دبے دیگر افراد کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
ڈپٹی کمشنر کوہاٹ خالد الیاس نے دھماکے میں 9 مزدوروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکے سے 4 افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں کام سے نکال کر سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 2 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا، جبکہ 2 زیر علاج ہیں۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ کان میں دھماکے کے بعد آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دم گھٹنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔
اضح رہے کہ 31 اگست کو بلوچستان کے علاقے ہرنئی میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے ایک کان کن ہلاک اور 3 زخمی ہوگئے تھے۔
لیویز حکام کا کہنا تھا کہ کان کن ہزاروں فٹ کی گہرائی میں کوئلہ نکالنے میں مصروف تھے کہ اچانک کان بیٹھ گئی، جس کی وجہ سے چار کان کن اندر پھنس گئے۔
قبل ازیں 12 اگست کو کوئٹہ کے علاقے سنجدی میں کان میں گیس بھرنے سے دھماکے کے باعث 14 کان کن پھنس گئے تھے۔
ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے پھنسنے والے کان کنوں کو نکالنے کے لیے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جو 6 روز تک جاری رہا۔