کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ 3176 دن مکمل

121
File Photo

غیر متوجہی و مصائب کے باوجود بلوچ اسیران کے لواحقین آج بھی باہمت ،اپنے پیاروں کے لیے آواز حق بلند کیئے ہوئے ہیں۔ ماما قدیر بلوچ

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے جبری طور پر لاپتہ بلوچ افراد کی بازیابی کے لئے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 3176 دن مکمل ہوگئے جبکہ سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک وفد نے لاپتہ افرادو شہدا کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے کیمپ کا دورہ کیا۔

وائس فار بلوچ مسنگ کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم کی حق حاکمیت کی جدو جہد طویل ہے، 1970 سے لیکر آج تک ہزاروں بلوچ فرزندان کو پاکستانی فورسز نے اُٹھاکر غائب کردیاہے۔ اُس دور میں بلوچ کے پاس میڈیا اور سیاسی پختگی نہ ہونے کی وجہ سے با قاعدہ کوئی ریکارڈ سند کی صورت میں جمع نہ کیئے جاسکے مگر 2000ء کے بعد بلوچ فرزندوں کی جدو جہد میں سیاسی، شعوری پختگی میں وقت وحالات کے ساتھ قدر ے اضافہ ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ اس صدی کے شروع سے بلوچ فرزندوں کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اغواء اور پھر ان کی گرفتاریوں کو ظاہر نہ کرکے انہیں عالمی انسانی و عدالتی قوانین کے خلاف حبس بے جامیں رکھنا اور ہزاروں فرزندوں کے مسخ لاشیں پھینکنے میں قابض ریاست نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے مگر بلوچ نے اپنے حق کی جدو جہد میں قابض سامراجی قوت کی چالوں کو پھانپ کر جہد میں تنظیم و ڈسپلین لانے کی کوشش کی اور یہ اسی ڈسپلین کاشا خسانہ ہے کہ آج ہزاروں بلوچ فرزندان کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں اغواء ہونے کے شواہد و عملی لسٹ موجود ہیں اور خود پاکستانی نام نہاد عدالتیں بھی اس سے بخوبی آگاہ ہیں ۔

ماما قدیر نے مزید کہا کہ بے شک انسانی حقوق کے ادارے خاموش ہیں مگر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی تاریخی جدوجہد ہر اس ادارے کے دروازے پہ دستک دینے میں نہیں کتراتی ہے جو انسانی و سماجی حقوق کے علمبرداری کے دعوے دار ہیں، سینکڑوں احتجاج کوئٹہ سے اسلام آباد طویل لانگ مارچ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے لیے اہم قدم تھا ۔ مگر عالمی انسانی حقوق کے ادارے بھی پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے سامنے بے بس نظر آرہے ہیں لیکن ان سب غیر متوجہی و مصائب کے باوجود بلوچ اسیران کے فرزند و لواحقین خواتین ، بچے وبوڑھے آج بھی باہمت اپنے پیاروں کے لیے آواز حق بلند کیئے ہوئے ہیں۔