ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے بلوچستان اسمبلی کے رکن احمد علی کوہزاد کو کوئٹہ پولیس نے قتل کیس میں احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا ہے۔
یاد رہے کہ رواں سال 23 جنوری کو کوئٹہ کے علاقے مری آباد میں ایک خالی پلاٹ سے لاپتہ جیولر محمد حفیظ کی لاش ملی تھی۔ بعد میں معلوم ہوا کہ مذکورہ خالی پلاٹ احمد علی کوہزاد کی ملکیت ہے۔
مقتول جیولر محمد حفیظ کے ورثاء نے احمد علی کوہزاد سمیت5 پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور مقدمہ کی تفتیش سی آئی اے پولیس کو سونپی گئی۔ پولیس نے مقدمہ میں نامزد دیگر تین ملزمان کو گرفتار کرلیا جبکہ احمد علی کوہزاد اور پانچواں ملزم مفرور تھا جس پر عدالت نے ان کے وارنٹ گرفتاری کردیے تاہم تاہم احمد علی کوہزاد نے گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
کوئٹہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسداللہ کاکڑ نے بدھ 26 ستمبر کو ملزم کی درخواست ضمانت پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد پولیس نے احمد علی کوہزاد کو احاطہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔
واضح رہے کہ احمد علی کوہزاد کو شہریت سے متعلق بھی مقدمے کا بھی سامنا ہے جس کے باعث ان کی الیکشن میں کامیابی کا نوٹی فکیشن بھی روک دیا گیا ہے۔
احمد علی کوہزاد پر الزام ہے کہ وہ افغان شہری ہیں اور جعلسازی کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈ حاصل کیا تاہم بعد میں نادرا نے تصدیق کے دوران ان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا۔
اس دوران عام انتخابات کا مرحلہ آیا تو احمد علی کوہزاد نے بلاک شدہ شناختی کارڈ پر انتخابات میں حصہ لیا اور کامیابی حاصل کرکے بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوگئے۔ انتخابی نتائج سامنے آنے کے بعد ان کی شہریت کا معاملہ سامنے آیا جس پر الیکشن کمیشن نے ان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روک دیا۔ ان کی شہریت سے متعلق مقدمہ تاحال عدالت میں زیر سماعت ہے۔