کراچی میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے آمد کے موقعے پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سندھ کے دارالحکومت کراچی میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے پہلے دورے کے موقعے پر سندھ سے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے لواحقین کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کیئے گئے۔
وزیراعظم عمران خان ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے جس کا آغاز انہوں نے مزار پر حاضری سے کیا۔
وزیراعظم نے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کا گلدستہ بھی رکھا جس کے بعد وہ فاطمہ جناح اور لیاقت علی خان کی قبروں پر بھی گئے اور فاتحہ خوانی کی۔
عمران خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق بھی اجلاس ہوگا جس میں گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ سمیت کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ شرکت کریں گے۔
دوسری جانب وائس آف مسنگ پرسنز آف سندھ اور لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیئے قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار کے باہر احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔
مظاہرہ سسی لوہار اور تنویر آریجو کی رہنمائی میں کی گئی جبکہ سول سوسائٹی اور سیاسی کارکنان کی بڑی تعداد نے مظاہرے میں شرکت کی۔
مظاہرین نے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ سندھ سے گمشدہ افراد کی بازیابی کیلئے تواتر سے احتجاجی مظاہرے و ریلیاں منعقد کی جارہی ہیں۔ اس سلسلے میں کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھوک ہڑتالی کیمپ بھی لگائے جاچکے ہیں جبکہ بلوچستان کی طرح سندھ میں بھی عید کے روز لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے مظاہرے کیئے گئے تھے۔
سندھی قوم پرست حلقے اور لاپتہ افراد کے لواحقین پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ ان گرفتاریوں اور جبری گمشدگیوں میں فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکار ملوث ہیں جبکہ گذشتہ روز پروفیسر و قلمکار عیسیٰ میمن کو بھی نامعلوم افراد نے گرفتار کر کے لاپتہ کردیا تھا تاہم انہیں آج رہا کردیا گیا۔
سندھ میں جبری طور پر لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی اعداد و شمار کے مطابق سندھ سے 200 سے زائد قوم پرست کارکنان اب تک لاپتہ کیئے جاچکے ہیں۔